جرمن چانسلر چین کے بعد قزاقستان میں
18 جولائی 2010اتوار کو جرمن چانسلر نے قراقستان کے دارالحکومت استانا میں وزیراعظم کریم ماسیموف کے علاوہ اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس دوران وہ ایک فورم میں اعلیٰ تجارتی وفود سے بھی ملیں۔ اطلاعات کے مطابق اس فورم کے دوران دونوں ممالک کے مابین کوئی چالیس معاہدوں پر اتفاق رائے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اتوار کے دن ہی میرکل قزاقستان کے صدر نورسلطان نذر بایف سے ملاقات کے دوران ہمسایہ ملک کرغزستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گی۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق اتوار کی شام کو انگیلا میرکل ایک پریس کانفرنس میں شرکت کے بعد برلن واپس روانہ ہو جائیں گے۔
اس سے قبل انگیلا میرکل نے اپنے دورہ چین کے آخری دن چینی وزیراعظم وین جیا باؤ کے ساتھ Xi'an میں واقع جرمنی اور چین کے اشتراک سے کام کرنے والی چند کمپنیوں کا دورہ کیا۔ اس دوران میرکل نے کہا کہ جرمن کمپنی سیمنز دونوں ممالک کے مابین اچھے تعلقات کی ایک مثال ہے۔
اتوار کی صبح میرکل کے ہمراہ چین کا دورہ کرنے والے تجارتی وفود اور چینی تجارتی وفد کے نمائندوں کے مابین چند امور پر اختلافات پائے گئے اور بات چیت کے دوران نوک جھوک دیکھنےمیں آئی۔
جرمن وفد نے چینی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بیجنگ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مناسب ماحول فراہم نہیں کر رہی جبکہ چینی وفد نے جرمنی کے ویزا کے بہت سخت قوانین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس دورے کے دوران چینی وزیر اعظم کے علاوہ چینی صدر ہو جن تاؤ سے بھی ملاقات کی۔ جرمن چانسلر نے مجموعی طور پراپنے اس دورے کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک مستقبل میں مزید قریبی تعلقات استوار کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفیٰ