جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات سے بھارت کا دورہ شروع کریں گی۔ ان کے تین روزہ دورے میں کئی اہم سمجھوتے متوقع ہیں۔
اشتہار
جرمن رہنما نے اپنے بھارتی دورے سے قبل جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ ملاقاتوں میں پوری توجہ تجارت، اقتصادی معاملات، اختراعی رابطہ کاری، ڈیجیٹل امور اور ماحولیاتی تحفظ پر مرکوز کی جائے گی۔
بھارت کے دورے پر جرمن چانسلر میرکل کے ہمراہ ایک بڑا وفد بھی جائے گا۔ بھارت میں متعین جرمن سفیر والٹر جے لنڈنر نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ چانسلر کے اس وفد میں اُن کی کابینہ کے کئی اراکین بھی شامل ہوں گے۔ وزراء کے علاوہ اہم کاوباری افراد بھی بھارت جانے والے وفد کا حصہ ہیں۔
انگیلا میرکل اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والے ملاقات میں دو طرفہ روابط کو مزید مستحکم کرنے کے علاوہ تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر گفتگو کو فوقیت حاصل ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جرمن رہنما بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر بھی توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔
نئی دہلی میں جرمن سفیر نے یہ بھی بتایا کہ چانسلر میرکل کے دورے کے دوران کئی سمجھوتے طے پائیں گے اور ان میں خاص طور پر مصنوعی دانش کے استعمال اور شہروں میں ماحول دوست نقل و حرکت کے سمجھوتوں کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہو گی۔
براعظم یورپ میں جرمنی بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ اس وقت بھارت کے طول و عرض میں قریب سترہ سو کمپنیاں مختلف شعبوں میں اپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان ٹریڈنگ کمپنیوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تجارتی روابط میں غیرمعمولی گرمجوشی پائی جاتی ہے۔
جرمنی اور بھارت کی دوطرفہ تجارت کا حجم چوبیس بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ گزشتہ برس یہ حجم بائیس بلین ڈالر کے مساوی تھا۔ رواں برس مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال میں دو طرفہ تجارت کے حجم میں دو بلین ڈالر سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ انیس برسوں کے دوران جرمن کمپنیوں نے بھارت میں بارہ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
ع ح ⁄ ع ا (روئٹرز)
جرمنی میں پڑھنے والے طالب علموں کا تعلق کن ممالک سے؟
جرمن مرکز برائے جامعات و تحقیق کے مطابق سن 2017/18 کے موسم گرما کے سمسٹر میں 2 لاکھ 82 ہزار غیر ملکی طالب علموں کو جرمن یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا گیا۔ بین الاقوامی طالب علموں میں سے زیادہ تر کا تعلق ان ممالک سے ہے۔
تصویر: imago/Westend61
1۔ چین
سن 2018 میں جرمن یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے غیر ملکی طالب علموں میں سے تیرہ فیصد سے زائد کا تعلق چین سے تھا۔ چینی طالب علموں کی تعداد 37 ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: picture-alliance
2۔ بھارت
دوسرے نمبر پر بھارتی طالب علم رہے۔ گزشتہ برس 17 ہزار سے زائد بھارتی شہری جرمن یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: Melissa Bach Yildirim/AU Foto
3۔ آسٹریا
جرمنی کے پڑوسی ملک آسٹریا سے تعلق رکھنے والے گیارہ ہزار سے زائد طالب علم بھی گزشتہ برس جرمنی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
4۔ روس
گزشتہ برس جرمن جامعات میں پڑھے والے روسی طالب علموں کی تعداد بھی 11800 تھی۔
تصویر: Privat
5۔ اٹلی
یورپی ملک اٹلی سے تعلق رکھنے والے قریب 9 ہزار طالب علم جرمنی میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: DW/F. Görner
6۔ شام
سن 2015 میں اور اس کے بعد بھی لاکھوں شامی مہاجرین جرمنی پہنچے تھے اور اسی وجہ سے جرمن یونیورسٹیوں میں شامی طالب علموں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد شامی شہری مختلف جرمن جامعات میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Schmidt
7۔ ترکی
گزشتہ برس کے دوران سات ہزار چھ سو سے زائد ترک شہریوں کو بھی جرمن جامعات میں داخلہ ملا۔
تصویر: DW/Sabor Kohi
8۔ ایران
ایرانی طالب علموں کی بڑی تعداد بھی اعلیٰ تعلیم کے لیے جرمنی کا رخ کرتی ہے۔ گزشتہ برس جرمن جامعات میں زیر تعلیم ایرانیوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9۔ کیمرون
افریقی ملک کیمرون سے تعلق رکھنے والے سات ہزار تین سو طالب علم گزشتہ برس جرمنی میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch
پاکستانی طالب علم بیسویں نمبر پر
سن 2018 میں قریب پانچ ہزار پاکستانی طالب علم مختلف جرمن یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔