جرمن چانسلر کا دورہ بھارت ، ایران پر تنقید
1 جون 2011![](https://static.dw.com/image/6538630_800.webp)
چانسلر میرکل مقررہ وقت سے دو گھنٹے تاخیر سے بھارت پہنچیں کیونکہ ان کے طیارے کو ایران نے اپنی فضائی حدود سے پرواز کرنے کی اجازت نہیں دی تھی تاہم بعد میں اجازت دے دی گئی تھی۔ میرکل نے اپنی تقریر میں ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جرمن چانسلر نے اقوام متحدہ میں بھارت اور جرمنی کے مشترکہ کردار کی اہمیت کا ذکر کیا۔ اس میں بھی انہوں نے ایران پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مل کر ایسی کوششیں کرنی چاہئیں ، جس سے ایران کو احساس ہو کہ اس کی سوچ غلط ہے۔
صدارتی محل میں بھارت کی صدر پرتیبھا پاٹل سے ایوارڈ لینے کے بعد میرکل نے کہا، ’’ہمیں جوہری عدم پھیلاؤ پر گہری نگاہ رکھنی ہوگی۔ ہمیں اسے پھیلنے سے روکنا ہوگا۔ ایران اس معاملے میں اہم ہے۔‘‘
موجودہ دور کے چیلنجوں کی بات کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ بھارت اور جرمنی اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی تنظیموں میں اس طرح کی تبدیلی ہونی چاہئے کہ وہ ان چیلنجوں کا سامنا کر سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ سلامتی کونسل کا موجودہ ڈھانچہ آج کی ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔‘‘
جرمنی اور بھارت اس G-4 گروپ کا حصہ ہیں جو کونسل میں اصلاحات کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرکل نے کہا کہ بھارت اور جرمنی گزشتہ کئی دہائیوں سے مل کر کام کر رہے ہیں لیکن تعاون کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا تاکہ تعلقات مضبوط ہو سکیں۔
نہرو ایوارڈ کے بارے میں جرمن چانسلر نے کہا کہ یہ بھارت اور جرمنی کے درمیان تعاون کی خواہش کا ثبوت ہے۔ اس ایوارڈ میں ایک کروڑ روپے کی رقم دی گئی ہے۔ میرکل کا کہنا ہے کہ وہ اس رقم سے یورپی قانون اور جرمن زبان کی تعلیم کے خواہش مند طلبہ کے لیے ایک اسکالرشپ پروگرام شروع کریں گی۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارے رشتوں کو مضبوط کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ دونوں ممالک کے رشتوں کو ایک نئے سطح تک لے جانا میری ذاتی خواہش ہے۔‘‘
دہشت گردی کے بارے میں بات کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ ان ممالک کی طرف بہت توجہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے، جہاں دہشت گردوں کو پناہ گاہیں حاصل ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل