210211 Guttenberg Skandal
22 فروری 2011اس ویب سائٹ کے ذریعے عام صارفین خود یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سوگٹن برگ کے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالے میں کہاں کہاں مبینہ طور پر چوری شدہ مواد استعمال کیا گیا ہے۔
لیکن ان حقائق کے باوجود جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے وزیر دفاع کی شخصیت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے: ’’میں نے سو گٹن برگ کو وزیر دفاع بنایا تھا۔ میں نے ان کی تعیناتی کسی تحقیقی معاون، ریسرچر یا کسی PhD ڈاکٹر کے طور پر نہیں کی تھی۔ میرے لیے اہم یہ ہےکہ وزیر دفاع کے طور پر ان کا کام کیسا ہے؟ وہ اب تک اپنا کام بہترین انداز میں کر رہے ہیں اور میرے لیے یہی کافی ہے۔‘‘
اپنے اس بیان کے ساتھ چانسلر میرکل نے یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ اگر سو گٹن برگ کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی مسلمہ حیثیت منسوخ بھی ہو گئی، تو بھی وہ غالباﹰ وزیر دفاع کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔
سو گٹن برگ اب تک یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی ڈاکٹریٹ کی ڈگری اور ڈاکٹر کے ٹائٹل سے دستبردار ہوتے ہیں لیکن اس وجہ سے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر تیار نہیں ہیں۔ جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر سو گٹن برگ نے کسی حد تک اپنے استعفے کا بھی سوچا تھا۔ لیکن پھر ان کی پارٹی CSU کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے مبینہ طور پر انہیں اس بات کا قائل کر لیا کہ انہیں مستعفی نہیں ہونا چاہیے۔
صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ زیہوفر کہتے ہیں: ’’ظاہر ہے کہ ہم نے ایک دوسرے سے بات کی۔ لیکن سو گٹن برگ نے میرے ساتھ اپنے کسی استعفے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ میں نے انہیں یقین دلایا کہ میں خود اور ہماری پوری پارٹی CSU ان کے ساتھ ہیں۔ میں نے انہیں ہمت دلاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سیاست میں انسان کو ایسے حالات میں ثابت قدم رہنا چاہیے۔‘‘
سوگٹن برگ کے لیےCSU اور چانسلر میرکل کی جماعت CDU کی طرف سے مکمل حمایت کے برعکس وفاقی مخلوط حکومت میں شامل ترقی پسندوں کی جماعت FDP کی طرف سے کچھ مختلف رائے بھی سننے میں آئی۔ شمالی جرمنی میںFDP کے ایک صوبائی سربراہ کُوبیکی نے چانسلر میرکل سے مطالبہ کیا ہے کہ سو گٹن برگ کو برطرف کیا جائے۔ تقریباﹰ اس طرح کے مطالبے اپوزیشن کی تینوں سیاسی جماعتوں، لیفٹ پارٹی، گرین پارٹی اورSPD کی طرف سے بھی کیے گئے ہیں۔
SPD کے سربراہ زیگمار گابریئل نے کہا: ’’یہ بات وزیر دفاع کو خود دیکھنی چاہیے کہ آیا ان کی طرف سے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں جعلسازی کی کوشش کی وجہ سے، ان میں شرمندگی کا احساس اتنا زیادہ ہے کہ وہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ اب انہیں کیا کرنا ہے۔‘‘
سوگٹن برگ جرمنی کے ایک بہت مقبول سیاستدان سمجھے جاتے ہیں اور گزشتہ ویک اینڈ پر لیے گئے رائے عامہ کے ایک نئے جائزے سے یہ ثابت ہوا کہ ان کی مقبولیت میں ابھی تک کوئی کمی نہیں ہوئی۔
آیا کارل تھیوڈور سوگٹن برگ اپنا ڈاکٹر کا ٹائٹل آئندہ اپنے پاس رکھ سکیں گے، اس بارے میں جنوبی جرمنی کی بائروئتھ یونیورسٹی کی طرف سے حتمی فیصلہ اگلے تقریباﹰ دو ہفتوں میں متوقع ہے۔
تحریر: ماتھیاس بوئلنگر / مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق