1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کی روسی صدر سے ملاقات

17 نومبر 2012

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعے کے روز ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران دونوں لیڈروں نے مضبوط اقتصادی روابط استوار کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

کئی معاملات پر اختلاف رائے رکھنے کے باوجود روس اور جرمنی کے رہنماؤں نے اپنی ملاقات کے دوران کئی اہم اقتصادی سمجھوتوں کو بھی حتمی شکل دی۔ جرمنی اور روس کے درمیان باہمی تجارت کا حجم سن 2011 میں 72 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔ جرمنی کسی حد تک روس کی جانب سے قدرتی گیس کی فراہمی پر انحصار بھی کرتا ہے۔ میرکل کے ہمراہ جرمن تجارتی وفد بھی ماسکو پہنچا ہوا تھا۔ اسی دورے کے دوران جرمن انجینئرنگ ادارے سیمنز نے روس کو سات سو کے قریب لوکو موٹو فراہم کرنے کی ڈیل کو بھی حتمی شکل دی گئی۔ یہ ڈیل 2.5 بلین یورو کی مالیت پر مبنی ہے۔

جرمن چانسلر نے روسی صدر سے جمعے کے روز ملاقات کیتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں ایک اقتصادی فورم میں بھی شرکت کی۔ روس اور جرمنی کے درمیان سن 1998 سے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے سالانہ بنیادوں پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس مذاکراتی سلسلے کو پیٹرز برگ ڈائیلاگ (Petersburg Dialogue) کا نام دیا گیا ہے۔ پیٹرز برگ ڈائیلاگ کے سلسلے میں روس اور جرمنی کے لیڈروں کی چودہویں ملاقات تھی۔ میرکل اور پوٹن کی ملاقات میں اگر ایک طرف جرمن چانسلر نے انسانی حقوق کے معاملے پر آواز بلند کی تو دوسری جانب روسی صدر نے اس کو مسترد کر دیا۔ اسی طرح جرمن چانسلر نے پُسی رائٹ پنک بینڈ کی مقید گلوکاراؤں کے حوالے سے بھی بات کی۔

یہ ملاقات پیٹرز برگ فورم کے تحت کی گئیتصویر: picture-alliance/dpa

تجزیہ نگاروں کے مطابق میرکل اور پوٹن نے بظاہر اتفاق و یگانگت کا ثبوت دینے کی کوشش کی لیکن نیوز کانفرنس کے دوران دونوں لیڈر انسانی حقوق اور جمہوریت کے ایشوز پر اپنا اختلاف رائے چھپانے سے قاصر رہے۔ میرکل نے واضح کیا کہ انہوں نے دورانِ ملاقات روسی پارلیمنٹ کی جانب سے مختلف نئی قانون سازیوں پر بھی اپنی تشویش سے روسی رہنما کو آگاہ کیا۔

منصب صدارت سنبھالنے کے بعد ولادیمیر پوٹن کو انتہائی سخت عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ مغربی اقوام روس کے مسائل کے بارے میں پوری آگاہی نہیں رکھتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی اور نظریاتی معاملات پر انہوں نے اپنے پارٹنرز کے خیالات سنے ہیں لیکن وہ روس کی اندرونی صورتحال کے بارے میں سب کچھ بہت دور بیٹھ کر سماعت کر رہے ہیں۔

(ah / at ( Reuters / DW

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں