1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کی پوپ فرانسس سے ’اہم‘ ملاقات

19 مئی 2013

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ویٹی کن جاکر کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کی ہے۔ اسے جرمن انتخابات اور یورپی اقتصادیات کے تناظر میں اہمیت دی جارہی ہے۔

تصویر: Guido Bergmann/Bundesregierung-Pool via Getty Images

جرمنی میں رواں برس پارلیمانی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ان میں چانسلر میرکل کی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کے لیے عیسائی رائے دہندگان کے ووٹ خاصے اہم ہیں۔ جرمن چانسلر نے پوپ فرانسس سے 45 منٹ تک ون ٹو ون ملاقات کی۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ ملاقات چانسلر میرکل کی انتخابی مہم کے حوالے سے اہم ہے۔ میرکل کی کوششوں کو مختلف یورپی ملکوں میں ریاستی قرضوں کی سطح میں کمی کے حوالے سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس کے باوجود کہ ان میں کئی سخت اور غیر مقبول اقدامات بھی شامل ہیں۔

پوپ فرانسس نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عالمی مالیاتی نظام میں ’سرمائے کی پرستش‘ نے دنیا کے غریبوں کی مدد کرنے کے بجائے ان پر مزید ظلم کیا ہے۔ جرمن چانسلر نے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے پوپ کے ساتھ ملاقات میں مالیاتی منڈیوں کی ریگولیشن کے حوالے سے بھی بات کی۔ میرکل کا کہنا تھا، ’’مالیاتی منڈیوں کی ریگولیشن ہماری مرکزی مشکل اور ہمارا مرکزی ہدف ہے، ہم آگے بڑھ رہے ہیں تاہم وہاں تک نہیں پہنچے جہاں پہنچنا چاہتے ہیں، جہاں ہم یہ کہہ سکیں کہ سوشل مارکیٹ کا نظام پھر سے پٹڑی سے نہیں اترے گا۔‘‘

تصویر: Reuters

جرمن چانسلر نے ویٹی کن کے احاطے میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ معاشی نظام سب کے بھلے کے لیے ہو مگر گزشتہ چند برسوں میں ایسا نہیں ہوسکا۔ یورپی ملکوں پرتگال، سپین، آئرلینڈ اور بالخصوص یونان میں حکومتوں نے ریاستی قرضوں کی سطح کو کم کرنے کے لیے اخراجات میں خاصی کٹوتیاں کی ہیں، جس نے بے روزگاری اور دیگر اقتصادی مسائل کو جنم دیا ہے۔ بینکوں نے قرض دینا کم کردیا ہے، جس کی وجہ سے جنوبی یورپی ممالک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنے والوں کو خاصی کٹھن صورتحال کا سامنا ہے۔

چانسلر میرکل کے بقول پوپ فرانسس نے کہا کہ دنیا کو ایک مضبوط اور منصف یورپ کی ضرورت ہے۔ انگیلا میرکل ستمبر کے انتخابات میں تیسری مدت کے لیے چانسلرشپ کی امیدوار ہیں۔ جرمنی کی قریب نصف آبادی کیتھولک عیسائی ہے۔ بالخصوص ریاست بویریا میں قدامت پسند کیتھولک روایات خاصی مضبوط ہیں۔

چانسلر اور پوپ کی ملاقات کے حوالے سے ویٹی کن سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات ہوئی۔ ’’بالخصوص انہوں نے انسانی حقوق کے تحفظ، عیسائی برادری کو درپیش مشکلات، مذہبی آزادی اور عالمی امن کو فروغ دینے کے امور پر بات کی۔‘‘ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس پر مسیحی تاریخی پس منظر رکھنے والے اس براعظم کے باسیوں میں مذہبی جذبہ بیدار کرنے اور چرچ جانے والوں کی تعداد بڑھانے کی ذمہ داری بھی ہے۔

(sks/ ia (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں