جرمن چانسلر کی 'یہودیوں کے تحفظ‘ کے لیے عوام سے اپیل
6 نومبر 2023جرمن چانسلر اولاف شولس نے مشرق وسطیٰ میں حالیہ تنازع کے پس منظر میں سامیت دشمنی کے متعدد واقعات کی خبروں کے بعد ملک میں لوگوں سے ''یہودیوں کی حفاظت کرنے‘‘ کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عوام کی جرأت کا ہے۔
جریدے مانہائمر مورگن میں آج پیر کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں چانسلر شولس کا کہنا تھا، ''جرمنی میں جو کوئی بھی یہودیوں پر حملہ کرے گا، اسے تمام جرمن عوام پر حملہ سمجھا جائے گا۔‘‘
شولس نے مزید کہا، ''ہم سامیت دشمنی کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس بالکل واضح قوانین ہیں: اسرائیلی پرچم کو جلانا ایک مجرمانہ فعل ہے، معصوم لوگوں کی موت پر خوشی کا اظہار کرنا ایک مجرمانہ عمل ہے، یہودیت مخالف نعرے لگانا بھی ایک مجرمانہ کارروائی ہے۔‘‘
جرمنی نے حماس کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگا دی
چانسلر شولس کا یہ بیان جرمنی میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلیوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ پولیس نے ان میں سے چند ایک پر سامیت دشمنی کا الزام لگاتے ہوئے ان پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔
جرمن حکام اس حوالے سے نفرت پر اکسانے کے شبے والے مختلف کیسز کی چھان بین بھی کر رہے ہیں۔
اولاف شولس نے کہا، ''قانون نافذ کرنے والے حکام کے پاس ضروری وسائل ہیں اور انہیں ان کا مسلسل استعمال کرنا چاہیے۔ میرا خیال ہے کہ پولیس اور عدالتیں جانتی ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔‘‘
یورپی کمیشن کی طرف سے بھی سامیت دشمنی کی مذمت
یورپی کمیشن نے حماس کے خلاف غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے بعد سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافے کی مذمت کی ہے۔
یورپی یونین، جرمنی، امریکہ اور بعض دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ آسٹریا، فرانس، جرمنی اور اسپین میں سامیت دشمنی کے واقعات پیش آئے ہیں، ''جہاں مظاہرین نے یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے لگائے تھے۔‘‘
جرمنی میں نسل پرستی اور سامیت دشمنی کے واقعات کی رپورٹنگ اب زیادہ
یورپی کمیشن نے ایک بیان میں کہا، ''گزشتہ چند دنوں کے دوران یورپ بھر میں سامیت دشمنی کے واقعات میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے، جو تاریخ کے ایک تاریک ترین دور کی یاد دلاتا ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم ان نفرت انگیز کارروائیوں کی ہر ممکنہ حد تک سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم ہر اس چیز کے خلاف ہیں جو یورپی اقدار کے خلاف ہے۔‘‘
جرمنی میں ہر روز ہی اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اس بیان میں یورپی کمیشن نے ''مسلم مخالف منافرت میں اضافے کی بھی مذمت کی، جس کا گزشتہ چند ہفتوں سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیا، ''یورپ میں ایسی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
ج ا/ص ز، م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)