جرمن چڑیا گھر سے بھاگنے والے شیر اور چیتے واپس پنجروں میں
1 جون 2018
جرمنی میں حکام کا کہنا ہے کہ لکسمبرگ کے ساتھ بارڈر کے قریب واقع ایک چڑیا گھر سے بھاگنے والے پانچ خطرناک جانور واپس ان کے پنجروں میں بند کر دیے گئے ہیں۔ ان ’مفرور‘ جانوروں میں سے دو شیر تھے، دو چیتے اور ایک جیگوار۔
اشتہار
جرمنی کے مغربی شہر لوئنے برگ میں ’آئفل چڑیا گھر‘ سے یہ جانور سیلاب اور طوفان کے بعد ایک حفاظتی باڑ کے گر جانے کے نتیجے میں فرار ہوئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر سے فرار ہو جانے والے ایک ریچھ کو مجبوراﹰ گولی مار دینا پڑی۔
مقامی میڈیا کے مطابق باقی جانوروں کو ڈھونڈنے کے لیے ڈرونز کی مدد لی گئی، جو اس چڑیا گھر کے احاطے ہی میں موجود تھے۔ ان خطرناک جانوروں کی تلاش شروع کرنے سے قبل حکام نے علاقے کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھنے کے لیے بھی کہہ دیا تھا۔
مقامی انتظامیہ نے تاحال یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ پانچوں خطرناک جانور چڑیا گھر سے فرار کیسے ہوئے اور انہیں تلاش کیسے کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اکتیس مئی اور یکم جون کی درمیانی شب اس علاقے میں شدید طوفان باد و باراں آیا تھا۔ اس طوفان کے نتیجے میں چڑیا گھر کے احاطے میں ’سیلاب کی سی صورت حال‘ پیدا ہو گئی تھی اور کئی جانوروں کے پنجرے بھی جزوی طور پر زیر آب آ گئے تھے۔ اس کے علاوہ ان پنجروں کے ارد گرد کے کھلے علاقے میں لگائی گئی باڑ کو بھی کجئی جگہوں پر نقصان پہنچا تھا۔
لوئنے برگ میں ’آئفل زُو‘ نامی چڑیا گھر مختلف جانوروں کی ساٹھ کے قریب ملکی اور غیر ملکی اقسام کا گھر ہے۔ تیس ہیکٹر رقبے پر قائم کیے گئے اس چڑیا گھر میں کل قریب چار سو جانور رکھے گئے ہیں، جن میں متعدد خطرناک گوشت خور جانور بھی شامل ہیں۔ ان میں سے سائبیریا کے شیر اور چیتے شائقین کے لیے خاص طور پر پرکشش قرار دیے جاتے ہیں۔
ص ح/ نیوز ایجنسیز
روپ بدلتے جانور
گرگٹ کی طرح کچھ دوسرے جانور بھی کیموفلیج کی خاطر رنگ یا روپ بدلنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ چالباز جانور کبھی خود کو شکاری سے بچانے کے لیے ایسا کرتے ہیں تو کبھی اپنے شکار کو پھانسنےکے لیے۔
تصویر: picture-alliance/CTK Photo/O. Zaruba
رنگ بدلنے کا چیمپئن
جلد کا رنگ تبدیل کرنے کے معاملے میں کوئی بھی جانور گرگٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ایک طویل عرصے سے یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ گرگٹ سانپ جیسے شکاریوں سے بچنے کے لیے اپنا رنگ تبدیل کرتے ہیں۔ لیکن اصل میں یہ اپنے الگ الگ جذبات کی وجہ سے رنگ بدلتے ہیں۔ مثلا یہ حملے کے وقت، غصہ اور دوسرے گرگٹوں کو اپنا موڈ کو دکھانے جبکہ اس کے ذریعے بات چیت کرنے کے لیے بھی رنگ بدلتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/MAXPPP/T. Suzan
ہر رنگ نہیں
گرگٹ کی تمام قسمیں ہر وقت ہر رنگ تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ رنگ میں تبدیلی کا انحصار دن کے اوقات پر بھی ہوتا ہے۔ کئی بار یہ رنگ نہیں صرف اپنے چمکیلے پن میں تبدیلی لاتے ہیں۔ خطرے کی صورت میں یہ اپنے رنگ کے ساتھ ساتھ اپنا سائز بھی تبدیل کر لیتے ہیں۔ پھول کر اپنا سائز بڑا کر لینا بھی ان کا ایک طریقہ ہے۔
تصویر: CC BY-SA 3.0/Poreddy Sagar
ہلنا منع ہے
گرگٹ کے بہت زیادہ قدرتی دشمن نہیں ہیں اور اسی وجہ سے انہیں کچھ زیادہ بھاگ دوڑ بھی نہیں کرنا پڑتی۔ گرگٹ آرام سے درختوں کی ٹہنیوں پر بغیر ہلے بیٹھ کر اپنے شکار کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ کیڑے مکوڑے نظر آتے ہی جلدی سے اپنے طویل سی زبان باہر نکالتے ہیں اور شکار کو نگل لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/CTK Photo/O. Zaruba
نظر کا دھوکا
زیبرے بھی مشکل حالات میں بہروپیے ہی کی فطرت پر کام کرتے ہیں۔ سیاہ اور سفید دھاری دار زیبروں کے آس پاس اگر کوئی شیر آ جائے تو اس کو گمراہ کرنے کے لیے وہ ایک گروپ کی صورت میں ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں۔ ایسے میں شیر کو کوئی ایک علیحدہ جانور دکھائی نہیں دیتا اور وہ اکثر دھوکا کھا جاتا ہے۔
تصویر: AP
ٹہنی یا سنڈی
کیموفلیج کی بہترین مثال ’جیومیٹر موتھ‘ نامی یہ سنڈی ہے۔ اصل میں اس سنڈی کا تعلق تتلیوں کے خاندان سے ہے اور یہ اس کی ابتدائی شکل ہے۔ کسی بھی ٹہنی پر اس کا نظر آنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ پہلی نظر میں تو یہ ٹہنی ہی کا حصہ لگتی ہیں لیکن جب حرکت کرتی ہیں تو غور سے دیکھ کر اسے پہچانا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen
بہترین بہروپ
میمک اوکٹوپس خود کو سمندر کی ریت میں چھپانے یا اس جیسا رنگ اختیار کرنے ماہر سمجھی جاتی ہے۔ اس کے یہ علاوہ ضرورت پڑنے پر اپنے ارد گرد کے کے کسی دوسرے چھوٹے سمندری جانور کی رنگت اور جسامت اختیار کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
تصویر: imago
خاص طور پر خطرناک
گہرے پانی کی مچھلی مونک فِش سمندر کی تہہ کی طرح ہی نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی جلد پر ایسا ڈیزائن ہوتے ہیں، جو کسی کیڑے کی طرح نظر آتے ہیں۔ اسے کیڑا سمجھ کر جب کوئی مچھلی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے تو مونک فِش اسے واپس نہیں جانے دیتی اور اپنا شکار بنا لیتی ہے۔