جرمن کابینہ نے سرکاری دستاویزات میں تیسری جنس کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے یہ منظوری جرمن آئینی عدالت کے ایک تاریخی فیصلے کی روشنی میں دی ہے۔
اشتہار
جرمن کابینہ کی تیسری جنس کی شناخت کو سرکاری دستاویزات کا حصہ بنانے کے فیصلے کے بعد اس پر مکمل عملدرآمد رواں برس کے اختتام پر شروع ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت ہم جنس پرست اپنی شناخت بطور ’ڈائیور‘ کے کر سکیں گے۔ اس اصطلاح میں ایسے تمام متفرق لوگوں کو شامل کیا جا سکے گا۔
اب تک ایسی جنس کے لوگ اپنی شناخت سے محروم تھے۔ چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ ملکی آئینی عدالت کی ایک اہم فیصلے کے تحت لیا گیا ہے۔ اس عدالت نے تیسری جنس کی شناخت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ گزشتہ برس دیا تھا۔
ایک مدعی نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اُس میں جنس کی تحصیص کرنے والے کروموسوم کی موجودگی نہیں تو اس صورت میں وہ خود کو کیسے مرد یا عورت قرار دے سکتا ہے۔ کابینہ کے فیصلے کی اب پارلیمانی منظوری لی جائے گی۔
اس فیصلے پر مبنی ایک دستوری قرارداد جرمن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں باقاعدہ پر منظوری کے لیے یکے بعد دیگرے پیش کی جائے گی۔ اس منظوری کے بعد پارلیمان کے منظور شدہ متن کو بطور ایک دستوری شق کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے پاس توثیق کے لیے بھیجا جائے گا۔
چانسلر انگیلا میرکل کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے کابینہ کے فیصلے کو تاریخی اور اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی خاندانی امور کی وزیر فرانسسکا گِیفی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسی بڑی کمیونٹی کو شناخت فراہم کرے گا، جو خود کو مرد یا خواتین کی جنسوں میں شمار نہیں کرتے۔
اسی طرح جرمنی کی وزیر انصاف کاتارینا بارلی نے بھی اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شناخت کا فیصلہ پہلے ہی بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہو چکا تھا اور پارلیمانی منظوری کے بعد ملک کے پرسنل اسٹیٹس قانون کو جدید تر کر دیا جائے گا۔ بارلی کا تعلق بھی ایس پی ڈی سے ہے۔
جرمن وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمان میں دستوری قرارداد کو مزید بہتر کر کے پیش کیا جائے گا تاکہ ہم جنس پسندوں کے حوالے سے پائے جانے والے امتیازی ضوابط کی بھی نفی ہو سکے۔
بوسے کا عالمی دن
ہر سال چھ جولائی کو دنیا بھر میں بوسے کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کا قانون سرعام کسی دوسرے کا بوسہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance / dpa/dpaweb
بھائیوں کا پیار
روسی سیاستدان لیونڈ بریشنیو اور جرمن سیاستدان ایرش ہؤنیکر کی ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہوئے یہ تصویر دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ تصویرسابقہ مشرقی جرمنی کے قیام کے تیس سال پورے ہونے پر سامنے آئی تھی اور دیوار برلن کے بچ جانے والے ایک حصے پر ابھی تک موجود ہے۔
تصویر: imago
یہاں بوسہ نہیں لیا جا سکتا
جرمنی اور دیگر مغربی ممالک میں اکثر الوداع بھی ایک دوسرے کے گال پر پیار کرتے ہوئے کہا جاتا ہے۔ لیکن برطانیہ کے وارنگٹن بینک کوئے کے ریلوے اسٹیشن پر ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں پر واضح انداز میں بوسہ لینے کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ اکثر جوڑوں کا الوداع کہتے وقت ٹرین کے دروازوں پر کھڑا ہونا ہے اور یہ عمل ٹرینوں کی آمد ور رفت میں تاخیر کی وجہ بھی بنتا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Peter Byrne/PA Wire
ناک سے بوسہ لینا
مختلف اقوام میں محبت اور عزت و احترام کا اظہار مختلف انداز میں کیا جاتا ہے۔ چند عرب ممالک میں ناک کو ناک سے ملا کر جبکہ کچھ ملکوں میں سر کو سر سے ملا کر بھی دوسرے کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ali Haider
محبت کی جیت
امریکا میں ابھی حال ہی میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دی گئی ہے۔ اس موقع پر مالینا اور اس کی اہلیہ کاری شہر اورلانڈو میں بوسہ دیتے ہوئے ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stephen M. Dowell/Orlando Sentinel
کِس آف لو
بھارت میں سرعام بوسہ و کنار پر پابندی ہے۔ اس قانون کے خلاف بھارتی ریاست کیرالا میں احتجاج کرتے ہوئے 2014ء میں’ کِس آف لو‘ دن منایا گیا۔ اس دن احتجاج میں شریک افراد نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور گالوں پر پیار کیا۔ اس تصویر میں دکھائی دینے والی دونوں خواتین کو بعد میں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP
بوسے کا عالمی ریکارڈ
تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے تقریباً پچاس گھنٹے تک بوسہ لینے ہوئے عالمی ریکارڈ بنایا۔ پتایا نامی تفریحی مقام پر ہونے والے اس مقابلے میں آکیشائی تیرانارت اور لکسانہ تیرانارت پچاس گھنٹوں سے زائد ایک دوسرے کو بوسہ دیتے رہے اور اس دوران کسی قسم کا وقفہ بھی نہیں کیا۔