جرمن کار ساز کمپنی اسکينڈل کی بھاری قيمت چکاتے ہوئے
12 جنوری 2017
نيوز ايجنسی روئٹرز کی واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بدھ گيارہ جنوری کے روز فوکس ويگن کی انتظاميہ اس بات پر آمادہ ہو گئی کہ ڈيزل گاڑيوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج ميں آئندہ ممکنہ رد و بدل کی نگرانی کسی بيرونی کمپنی سے کرائی جائے گی۔ اس آزاد مانيٹرنگ کمپنی کو فوکس ويگن کی تمام متعلقہ دستاويزات تک رسائی حاصل ہو گی اور يہ کمپنی اس بات کا جائزہ بھی لے سکے گی کہ فوکس ویگن کی اعلیٰ انتظاميہ اور بورڈ کے ارکان ماحولياتی قوانين کا احترام کرنے کے ليے کيا اور کيسی کوششيں کر رہے ہيں۔ يہ مانيٹرنگ کمپنی اپنی تحقيقات کے سلسلے ميں جرمنی، امريکا اور ديگر ممالک ميں فوکس ويگن کے ملازمين سے بھی بات چيت کرے گی اور اسے محکمہ انصاف ميں دو رپورٹيں جمع کرانا ہوں گی۔ علاوہ ازيں فوکس ويگن کو آئندہ تين برس تک سالانہ بنيادوں پر ماحولياتی مينجمنٹ نظاموں کے آڈٹ کا بھی سامنا کرنا ہو گا۔
اس پيش رفت کا پس منظر يہ ہے کہ عالمی سطح پر مشہور جرمن کار ساز ادارے فوکس ويگن نے امريکا ميں فروخت کی گئی اپنی گاڑيوں ميں ايسا سافٹ ويئر انسٹال کيا تھا، جس کی مدد سے يہ گاڑياں دھوئيں کی صورت ميں ہوا ميں مقررہ حد سے چاليس فيصد زيادہ تک آلودگی خارج کرتی تھيں ليکن اس کا پتہ نہيں چلتا تھا۔ اس اسکينڈل کے تناظر ميں کمپنی نے سزا کے طور پر اصلاحات متعارف کرانے اور ہرجانے کی رقم ادا کرنے کی حامی بھر لی تھی۔
امريکی ريگوليٹرز کا کہنا ہے کہ يہ پيش رفت نو منختب امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (EPA) پر تنقيد کے تناظر ميں ممکن ہوئی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ يہ ايجنسی بالخصوص امريکی کمپنيوں پر سخت تر قوانين لاگو کرتی ہے۔
فوکس ويگن کی انتظاميہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ گاڑيوں سے دھوئیں کے اخراج سے متعلق کمپنی کے ٹيسٹ اب بيرونی کمپنياں کرتی ہيں۔ اس کے علاوہ بہت سی مقررہ اصلاحات یہ کمپنی عالمی سطح پر اپنی مختلف شاخوں ميں متعارف کرا چکی ہے۔ چند قوانين کی خلاف ورزی پر اب فوکس ويگن کو يوميہ پچاس ہزار ڈالر اور ريگوليٹرز سے غلط بيانی پر ايک ملين ڈالر ہرجانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔