جرمن کمپنيوں کے ليے امريکا ميں سرمايہ کاری اب پرکشش نہ رہی
29 اگست 2018
امريکا اور يورپی يونين کے مابين تجارتی سطح پر جاری کشيدگی کے سبب جرمن کمپنيوں کے ليے امريکا ميں سرمايہ کاری اب پرکشش نہيں رہی۔ يہ بات جرمنی ميں امريکن چيمبر آف کامرس کے ايک مطالعے ميں سامنے آئی ہے۔
اشتہار
جرمن کمپنياں اب امريکا ميں کاروبار کرنے کے سلسلے ميں زيادہ پر اعتماد نہيں۔ جرمنی ميں امريکن چيمبر آف کامرس نے يہ انکشاف اپنے ايک تازہ مطالعے کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کيا۔ مطالعے ميں شامل قريب چاليس فيصد کمپنيوں کا کہنا ہے کہ يورپی يونين اور امريکا کے مابين تجارتی کشيدگی کے سبب اب امريکا ميں کاروبار کرنا اور مزيد پھيلانا اتنا پر کشش نہيں رہا۔ ان کمپنيوں کے مطابق گو کہ بظاہر يہ کشيدگی فی الوقت ٹلتی ہوئی دکھائی ديتی ہے ليکن تنازعہ اور اختلافات بالکل ختم نہيں ہوئے ہيں۔
اس مطالعے ميں شامل بياسی فيصد کمپنيوں کے مطابق امريکا اور جرمنی کے مابين تجارتی روابط اب بھی کافی مضبوط اور مستحکم ہيں گو کہ بياليس فيصد نے يہ بھی کہا کہ ’اب امريکا ميں وہ بات نہيں رہی‘۔ دوسری جانب امريکا کی صرف بيس فيصد کمپنيوں کی جرمنی کے بارے ميں يہی رائے ہے۔
’AmCham Germany‘ نامی کمپنی کے صدر فرانک اسپورٹولاری کے بقول يہ نتائج ظاہر کرتے ہيں کہ دونوں ممالک کے تجارتی روابط دباؤ برداشت کرنے کی سکت رکھتے ہيں تاہم انہوں نے يہ بھی کہا کہ انتباہی اشاروں کو نظر انداز نہيں کرنا چاہيے۔ اسپورٹولاری کا کہنا ہے کہ کمپنيوں کو اعتماد، شفافيت اور اختلافات کے حل کے ليے کوئی مقررہ وقت درکار ہوتا ہے۔
جرمن اور امريکی کمپنيوں کو شک ہے کہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر کے مابين مزيد اشياء پر اضافی محصولات نہ عائد کرنے سے متعلق حاليہ معاہدہ طويل المدتی بنيادوں پر تجارتی اختلافات دور کر سکے گا۔
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔