ری بوک پندرہ سالوں سے ایڈیڈاس کی ملکیت تھا تاہم اس برانڈ کی اشیاء کی فروخت میں مسلسل کمی کا شکار تھی اور اب اس برانڈ کو معیار کے ساتھ برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا۔
اشتہار
کھیلوں کا ساز و سامان بنانے والی جرمنی کی مقبول کمپنی ایڈیڈاس نے 15 سال سے ریبوک کو اپنی ملکیت میں رکھا ہوا تھا تاہم اس کی زبوں حالی کے سبب اسے اب ایک امریکی کمپنی کے ہاتھوں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی ہفتے اسپورٹس اشیاء بنانے والی مشہور جرمن کمپنی ایڈیڈاس نے اعلان کیا کہ وہ اپنے برانڈ ریبوک کو ایک امریکی کمپنی کے ہاتھوں 2.1 بلین یورو یا 2.5 بلین امریکی ڈالر کے عوض فروخت کرنے کا معاہدہ کر چُکی ہے۔ ریبوک 2006ء سے ایڈیڈاس کی ملکیت تھا تاہم وہ اسے کامیاب انداز سے آگے بڑھانے میں ناکام رہی۔ ایڈیڈاس کے اس اعلان کیساتھ ہی اس کے اسٹاک میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریبوک کی نئی مالک کمپنی ایک امریکی گروپ (ABG) ہو گا۔ اس امریکی گروپ میں فیشن ریٹیلرز جیسے کہ JC Penny Foreever 21 ، Brooks Brothers کے علاوہ میگزین 'اسپورٹس السٹریٹڈ‘ بھی شامل ہے۔ ایڈیڈاس کے سی ای او کاسپر رورسٹڈ نے پریس ریلز میں کہا،'' ملکیت میں اس تبدیلی کے ساتھ ہمیں یقین ہے کہ ریبوک برانڈ طویل المدتی کامیابی کے لیے راہ ہموار کرے گی۔‘‘ اس برانڈ کی فروخت کے اعلان کیساتھ ہی اس کے حصص میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
مشکلات میں گھرا برانڈ
امریکی کمپنی اے بی جی کے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے چیف جیمی سالٹر نے اس بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،'' ریبوک کی کامیابی کو پھر سے آگے بڑھانے کی کوششیں ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔ ہم اس برانڈ کی کامیابی کے لیے ریبوک کی ٹیم کیساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘
ریبوک کمپنی امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہے۔ 15 سال قبل اسے جرمن کمپنی ایڈیڈاس نے 3.1 بلین یورو یا 3.8 امریکی ڈالر میں خریدا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جرمنی کے اس اسپورٹس جائنٹ نے دراصل اپنے امریکی حریف نائکی کے مقابلے میں کھڑا ہونے کے لیے اسے خریدا تھا۔
ایڈیڈاس کا کہنا تھا کہ ریبوک کی سیل آئندہ سال اس کی مالی صورتحال پر اثر انداز نہیں ہو گی اس کمپنی کے اسٹاک میں اس کے اعلان کی خبر پھیلتے ہی 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔
جرمن شراب اور انگور بیلوں کی بھول بھلیاں
جرمنی میں سال کے کسی بھی موسم اور مہینے میں وائن یا شراب کی پیداوار کے تاریخی مقامات کی سیاحت کی جا سکتی ہے۔ قدیم ترین سیاحتی راستہ پلاٹینیٹ میں ہے۔ پچاسی کلومیٹررُوٹ کا آغاز شوائگن ریشٹنباخ سے اور اختتام بوکن ہائیم پر۔
تصویر: Herbert Kehrer/imagebroker/picture alliance
دم بخود کر دینے والے مناظر
پلاٹینیٹ کا علاقہ مقامی طور پر فالز کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تیئیس ہزار ہیکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ جرمنی میں یہ شراب کشید کرنے کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔ اس میں قریب چار ہزار افراد شراب کی تیاری کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ زیادہ تر کا یہ آبائی کاروبار ہے اور اس باعث یہ لوگ خاص شہرت رکھتے ہیں۔ اس علاقے کی شراب نہر سویز کے افتتاح پر بانٹی گئی تھی۔ لگژی کروز شپس پر بھی یہ دستیاب ہوتی ہے۔
تصویر: Wolfgang Cezanne/dpa/picture alliance
ریزلنگ کے اُصول
جرمن شرابوں کی ملکہ ریزلنگ وائن کو کہا جاتا ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے خطے میں سفید انگور سے تیار کردہ سفید شراب کی اتنی اقسام نہیں پائی جاتیں جتنی کہ جرمنی میں۔ اس کا سب سے بڑا پروڈیوسر فالز ہے۔ انگور کی اقسام کا بادشاہ ریزلنگ انگور ہے۔ رائن لینڈ فالز میں اس کی پیداوار سب سے زیادہ ہے۔ ریزلنگ انگور کی تمام اقسام چھ ہزار ہیکٹرز یا قریب چودہ ہزار آٹھ سو ایکڑ میں کاشت کی جاتی ہیں۔
تصویر: Günter Lenz/imagebroker/picture alliance
وِنٹنر کی وائن
وِنٹنر کا علاقہ عبوری مدت کے لیے کھولے جانے والے شراب خانوں کے لیے مشہور ہے۔ اس کو جرمن زبان میں ’شٹراؤس وِرٹ شافٹ‘ کہتے ہیں۔ سال کے مخصوص دنوں میں اپریل سے نومبر تک ریزلنگ انگور کے باغات اور بارز کھولے جاتے ہیں۔ وِنٹنر کے مقامی باشندے اپنے علاقے میں انگوروں کی کاشت کرتے اور اپنی تیار کردہ وائن پیش کرتے ہیں۔ اس وائن کے ساتھ ہلکے اسنیکس بھی بیچے جاتے ہیں۔
تصویر: Jürgen Schulzki/imagebroker/picture alliance
جنگلات اور انگور کے باغات
رائن لینڈ فالز میں وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک انگوروں کے باغات کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ اس ٹریک پر چلنے والوں کو اس راستے پر تاریخی محلات، شراب کی پیداوار والے علاقے، قدیمی مقامات اور خوبصورت دیہات جگہ جگہ دکھائی دیتے ہیں۔ وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک ایک سو بہتر کلومیٹر طویل ہے۔ یہ تمام راستہ پیدل گیارہ دنوں میں طے کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ راستے کی شراب کشید کرنے والے فیکٹریوں میں زیادہ وقت صرف نا کیا جائے۔
تصویر: Klaus-Dietmar Gabbert/dpa/picture alliance
جرمن تاریخ سے پیوستہ
وائن شٹائیگ ٹریک پر چلنا حقیقت میں جرمنی کی جمہوری تاریخ سے آگہی کا سفر بھی ہے۔ اس میں ہمباخ کا قلعہ بہت مشہور ہے۔ مقامی ہمباخ میلے کے دوران سن 1862 میں جمہوریت کے حق میں جلوس نکالا گیا تھا۔ اس احتجاجی مارچ کو جرمنی میں جمہوری تحریک کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ ہمباخ قلعے پر مظاہرین نے سب سے پہلے سیاہ سرخ اور سنہرا پرچم لہرایا جو بعد میں جرمنی کا جھنڈا بن گیا۔
تصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance
ایک قلعے سے دوسرے تک
رائن لینڈ فالز کی پہاڑیوں سے مغرب کی سمت میں پہاڑی ڈھلوانوں میں بے شمار قلعوں کے کھنڈرات دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی تعمیر مقامی حکمران خاندانوں سالیان اور اشٹاؤفرس کے دور میں ہوئی تھی۔ سب سے مشہور ٹریفلز کاسل ہے۔ یہ جرمن بادشاہوں کی رہائش گاہ بھی رہ چکا ہے۔ اسی میں انگریز بادشاہ رچرڈ اول کو قید کیا گیا تھا۔ یہ بادشاہ تاریخ میں رچرڈ شیردل ( Richard the Lionheart) کے نام سے مشہور ہے۔
پلاٹینیٹ سن 1816 سے لے کر سن 1956 تک باویریا کا حصہ رہا۔ اس دور کی ایک بڑی یادگار وِلا لُڈوِگ ہوہے ہے جو بادشاہ لُڈوِگ اول کی گرمائی رہائش گاہ تھی۔ غالباً اُس نے سوچا کہ حسین اطالوی علاقے ٹسُکنی کا سفر کیوں کیا جائے جبکہ خود اپنی دہلیز پر پلاٹینیٹ واقع ہے۔ اُس نے ایسے تعمیراتی شاہکار بنوائے جن سے آج بھی سیاح لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
تصویر: Werner Dieterich/imagebroker/picture alliance
خوش خوراکی کی دنیا
رائن لینڈ پلاٹینیٹ کو انتہائی آسودہ اور زندہ دل افراد کا علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔ سیاحوں کے لیے ذائقے، انگوروں کے باغات کی سیر اور شراب چکھنے کے انوکھے مواقع دستیاب ہیں۔ جنگلات میں قائم رہائشی کیبنز سیاحوں کے لیے ایک منفرد کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: S. Oehlschlaeger/blickwinkel/picture alliance
ساسیج اور وائن
پلاٹینیٹ کا مقام باد ڈؤرخائم کے وائن فیسٹ کو ساری دنیا میں سب سے بڑا شراب کا فیسٹیول قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بارہویں صدی سے جاری ہے۔ اس فیسٹیول کو متعارف کرا کے مقامی لوگوں نے اپنے علاقے کی خوراک اور شراب کو قرب و جوار میں مقبول کیا۔ اس فیسٹیول کا نام شائقین کی ایک اور پسندیدہ خوراک یعنی ساسیج کے نام پر رکھا گیا جو شراب کے بعد دوسرا مقبول ذائقہ ہے۔
تصویر: Ronald Wittek/dpa/picture alliance
جرمن وائن گیٹ
وائن گیٹ پلاٹینیٹ کا علاقہ جرمن ’وائن روٹ‘ کی ابتدا اور انتہا دونوں ہے۔ یہ شوائیگن ریشٹن باخ میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر نیشنل سوشلسٹ حکمران ہٹلر نے سن 1935 میں کروائی تھی۔ جرمن وائن گیٹ کو سیاحوں کے لیے ایک بڑی کشش بنانا اصل مقصد تھا۔