جرمن ہوائی اڈوں کو ڈرونز سے محفوظ بنانا مہنگا پڑے گا
25 جنوری 2020
جرمنی کی وفاقی حکومت کے مطابق ہوائی اڈوں کو ڈرونز سے محفوظ بنانے پر فی ایئرپورٹ تیس ملین یورو تک کا خرچہ ہو گا۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ بھاری سرمایہ کاری کے بغیر وہ ڈرون سے بچاؤ کی صلاحیت حاصل نہیں کر سکتے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Stratenschulte
اشتہار
جرمنی کی وفاقی وزارت برائے ٹرانسپورٹ کے مطابق ملکی ہوائی اڈوں کو ڈرونز سے محفوظ بنانے پر فی ایئرپورٹ ابتدائی اخراجات تیس ملین یورو سے زائد رہیں گے۔ وزارت نے یہ بات کاروبار دوست سیاسی جماعت ایف ڈی پی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتائی۔
جرمن حکومت نے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ ایسا دفاعی نظام کتنے ہوائی اڈوں کے لیے، اور کیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار ہے۔ جرمنی میں سولہ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے علاوہ کئی چھوٹے ایئرپورٹ بھی موجود ہیں۔
اس وقت جرمنی کی پولیس کے پاس ڈرونز کی نشاندہی اور انہیں غیر موثر بنانے کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ تاہم حکومت کے مطابق پولیس کے پاس موجود ٹیکنالوجی کی بھی اپنی حدود و قیود ہیں اور وہ ڈرونز کو مکمل طور پر غیر موثر بنانے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
’برین ویوَز‘ کی مدد سے اڑائے جانے والے ڈرون طیارے
03:26
This browser does not support the video element.
ٹرانسپورٹ کے امور سے متعلق وزارت ہوائی اڈوں پر 'ڈرونز سے دفاع کا منصوبے‘ کی حمایت کر رہی ہے اور اس دفاعی منصوبے کے لیے تجربات کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔
ابتدائی طور پر جرمن شہر ہیمبرگ کے ایئرپورٹ پر اس نئی نظام کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت محفوظ بنانے کے لیے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ایئرپورٹ کے قریب پرواز کرنے والے ڈرونز کی نشاندہی، شناخت اور انہیں روکنے میں کتنا وقت لگے گا۔
فُنکے میڈیا گروپ کے مطابق گزشتہ برس ہوائی اڈوں کے قریب ڈرونز کی پرواز کی وجہ سے جرمنی کی ایئر ٹریفک 158 مرتبہ متاثر ہوئی تھی۔ ملکی قوانین کے مطابق ہوائی اڈے کے قریب ڈیڑھ کلومیٹر کے علاقے میں تمام اقسام کے ڈرونز اڑانے پر پابندی عائد ہے۔
ایف ڈی پی کے سیاست دان بیرنڈ رؤتھر نے منصوبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ''ڈرونز کو جرمن ہوائی اڈوں کی حفاظت خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس لیے وفاقی حکومت کو چاہیے کہ سن 2021 کے وفاقی بجٹ میں اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔‘‘
ش ح / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)
ڈرون طياروں کے خلاف فرانسيسی فوج کا نيا ہتھيار عقاب
ڈرونز کے ذريعے کی جانے والی جاسوسی اور فضائی حملوں سے بچنے کے ليے فرانسيسی فوج نے ايک انوکھا طريقہ اختيار کيا ہے۔ عقابوں کو ايسی خصوصی تربيت دی جا رہی ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کو فضا ہی ميں نشانہ بنا سکيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تاريخی ناول کے کردار
سن 2016 کے وسط سے ڈارتانياں نامی يہ عقاب فضا ميں ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور انہيں ناکارہ بنانے کی تربيت حاصل کر رہا ہے۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر ڈارتانياں کے علاوہ ايتھوس، پارتھوس اور ارامس کو بھی اسی کام کے ليے تربيت فراہم کی گئی ہے۔ ان تمام عقابوں کو اليگزاندرے دوماس کے تاريخی ناول ’دا تھری مسکٹيئرز‘ کے کرداروں کے نام ديے گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
عقابوں کی تربيت کے خصوصی مراکز
موں دے مارساں ايئر بيس بوردو سے قريب اسّی ميل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس اڈے کا شمار فرانس کے ان پانچ اڈوں ميں ہوتا ہے، جہاں عقابوں کو تربيت دی جاتی ہے۔ عموماً يہ عقاب رن وے سے دوسرے پرندوں کو دور رکھنے کے ليے استعمال کيے جاتے رہے ہيں تاہم جنوری 2015 ميں دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے فرانسيسی حکام چوکنا ہيں۔ نتيجتاً ان عقابوں کو مشکوک ڈرونز يا ممکنہ فضائی خطرات کے مقابلے کے ليے تعينات کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
ابتدا سے انجام تک صرف بيس سيکنڈ ميں مشن مکمل
شکار کا تعاقب شروع کرنے کے صرف بيس ہی سيکنڈ بعد ڈرون عقاب کے شکنجوں ميں تھا۔ ڈارتانياں ڈرون کو اپنے پنجوں ميں جکڑ کر زمين پر لايا اور پھر شاہانہ انداز ميں اپنے پر پھيلا کر اس پر کھڑا ہو گيا۔ در اصل ڈرون طياروں کو پکڑنے کے ليے عقاب کو تربيت دينے کا خيال سب سے پہلے ہالينڈ کی پوليس کو آيا تھا۔ وہاں سن 2015 کے اواخر سے عقاب يہ کام سر انجام دے رہے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
جيت کا جشن
عقاب اسّی کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ ڈرون کو فضا ہی ميں پکڑنے اور زمين تک لانے کے بعد چاروں مسکٹيئرز کو اُسی ڈرون کے اوپر کھانا ديا گيا۔ در اصل ان عقابوں کو يہ تربيت اس وقت سے دی جا رہی ہے جب وہ صرف تين ماہ کے تھے۔ انہيں خوراک کے بدلے ڈرون پکڑنے کی ترغيب دی جاتی ہے۔ اب جيسے ہی وہ کسی ڈرون يا اڑنے والی شے کی آواز سنتے ہيں، ان کی شکاری حِس جاگ اٹھتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
فرانس نے گولڈن ايگل کا انتخاب کيوں کيا؟
کسی مشکوک ڈرون کو روکنے کے ليے پرندوں کا استعمال فرانسيسی فوج نے ہالينڈ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ برس شروع کيا۔ فرانس نے اس کام کے ليے گولڈن ايگل کا انتخاب کيا۔ اپنی ٹيڑھی چونچوں کے ساتھ يہ عقاب پيدائشی طور پر شکاری حِس کے حامل ہوتے ہيں۔ اڑتے وقت ان کے پروں کی چوڑائی 2.2 ميٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔ گولڈن ايگل کی نظر بھی کافی تيز ہوتی ہے اور يہ دو کلوميٹر کے دوری پر بھی اپنے شکار کو ديکھ سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
خوگوش اور گلہريوں کے بجائے ڈرون پسنديدہ شکار
گولڈن ايگل کے پنجے بھی کافی طاقتور ہوتے ہيں۔ ايک اور اہم بات يہ ہے کہ ان کے پنجوں پر بھی پر ہوتے ہيں جن کی مدد سے وہ مختلف اقسام کے زمين پر چلنے والے جانوروں کو شکار بنا سکتے ہيں۔ يہ عقاب عموماً خرگوش اور گلہريوں کا شکار کرتے ہيں۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر البتہ وہ ڈرون پکڑنے کو ترجيح ديتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تحفظ کا خصوصی انتظام
فرانسيسی فوج اپنے ان خصوصی عقابوں کے تحفظ کا بھی خيال رکھتی ہے۔ ان کے پنجوں کو رگڑ، سخت سطحوں اور دھماکوں سے بچانے کے ليے چمڑے اور سنتھيٹک فائبر نامی کافی مضبوط مادے کے دستانے نما کپڑے بنائے جاتے ہيں۔ يہ خيال بھی رکھا جاتا ہے کہ پرندوں کو اتنے بڑے ڈرونز کے پيچھے نہ بھيجا جائے، جو ان کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں۔