جرمن ٹریڈ یونین کا متعدد ہوائی اڈوں پر ہڑتال کا اعلان
15 فروری 2023
جرمنی بھر میں ملک کے بڑے شہروں کے ہوائی اڈے جمعے کو ایک روزہ انتباہی ہڑتال کے سبب تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔ ٹریڈ یونین ویرڈی کا کہنا ہے کہ حکام کے ساتھ جاری مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
اشتہار
جرمنی کی معروف ٹریڈ یونین ویرڈی نے 15 فروری بدھ کی علی الصبح اعلان کیا کہ وہ آئندہ جمعے کے روز ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر ایک روزہ ہڑتال کی کال دے رہی ہے۔ اس ہڑتال کے باعث فرینکفرٹ، میونخ، اسٹٹ گارٹ، ہیمبرگ، ڈارٹمنڈ، ہینوور اور بریمن کے بڑے شہروں کے ہوائی اڈے پورے دن کے لیے ٹھپ ہو کر رہ جائیں گے۔
ریاستی اور وفاقی سطحوں پر پبلک سیکٹر کے مذاکرات کے ساتھ ہی مقامی سطح پر گراؤنڈ عملے کے ساتھ بھی بات چیت کی تیاری ہے۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر شہری ہوابازی کے حفاظتی عملے سے بھی بات چیت کا منصوبہ ہے۔ ان تینوں گروپوں کو اجتماعی سودے بازی کے معاہدوں کا تابع کیا گیا ہے۔
ٹریڈ یونین ویرڈی کی ڈپٹی چیئر پرسن کرسٹین بیہلے نے ایک بیان میں کہا، ''ورکرز مشترکہ طور پر اپنے متعلقہ آجروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، کیونکہ اب تک مذاکرات کے کوئی نتائج سامنے نہیں آ سکے ہیں۔''
بیہلے نے کہا کہ گراؤنڈ ہینڈلنگ ورکرز کے لیے ''پرکشش اجرت میں اضافے کی ضرورت ہے'' تاکہ ''تباہ کن مزدوروں کی کمی'' کا مقابلہ کیا جا سکے، جو وبائی امراض کے بعد سے محسوس کی جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آجروں نے بونس میں اس اضافے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو ایوی ایشن سکیورٹی ورکرز اپنے اجتماعی سودے بازی کے معاہدے کے حصے کے طور پر حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔
اشتہار
ہڑتالوں سے کافی اثر پڑنے کی توقع
یونین نے متنبہ کیا ہے کہ ان کے اس اقدام کے نتیجے میں جرمنی کے ہوائی اڈوں پر پروازوں میں زبردست تاخیر اور ان کی منسوخی کا امکان ہے۔ تاہم انہوں نے ہڑتالی کارکنوں کے ساتھ یکجہتی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسافروں کو متبادل انتظامات کرنے کا موقع دینے کے لیے معینہ وقت سے دو دن پہلے ہی ہڑتالوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یونین کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکت خیز زلزلوں کے تناظر میں ترکی اور شام میں امداد کی ترسیل کو ہڑتال کی کارروائی سے الگ رکھا گیا ہے۔
ویرڈی نے پہلے ہی جنوری میں برلن اور ڈسلڈورف کے ہوائی اڈوں پر ہڑتال کی تھی، جس سے تقریباً 300 پروازیں متاثر ہوئی تھیں۔
ہڑتال کی کارروائی سے ہوائی اڈے خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ ایسے مقامات پر کام کے لیے منظم گروپ ہوتے ہیں اور بغیر کسی خلل کے کام کے لیے ان کا ہم آہنگ ہونا ضروری ہوتا ہے۔
محکمہ ڈاک کے ملازمین نے جنوری کے اواخر میں ہونے والی ہڑتال میں بھی حصہ لیا تھا، جس میں ویرڈی نے محکمہ کے ریکارڈ منافع کے درمیان تنخواہ میں 15 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس ہڑتال میں تقریباً 16,700 افراد نے حصہ لیا تھا۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
جرمنی میں ہڑتال، روزمرہ زندگی متاثر
تصویر: picture-alliance/dpa
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی عملے کی طرف سے جعمرات کے دن کی جانے والی ہڑتال کے باعث وہاں متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی بھی ہوئی۔ ایک مسافر تھکن کی حالت میں ایئر پورٹ کے مسافر لاؤنج میں بیٹھا، ہڑتال ختم ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے ہڑتالیوں نے جمعرات کے دن دوپہر ایک بجے تک کام نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فرینکفرٹ ایئر پورٹ میں سکیورٹی چیک اِن گارڈز کے علاوہ ڈرائیورز، لوڈرز اور دیگر عملے نے بھی اس ہڑتال میں حصہ لیا۔ ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطابق فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر کل پندرہ سو افراد نے ہڑتال میں شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جمعرات کو جرمنی کے سات ہوائی اڈوں پر ہڑتال کی گئی۔ اگرچہ سب سے زیادہ متاثر فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈے ہوئے لیکن ہیمبرگ، ہینوور، ڈُسلڈورف، اشٹٹ گارٹ اور کولون/ بون ایئر پورٹس پر بھی معمول کی پروازیں متاثر ہوئیں۔
تصویر: Reuters
جمعرات کے دن اس ہڑتال کے موقع پر کولون/ بون ایئر پورٹ خاصا خالی خالی دکھائی دیا کیونکہ بہت سے مسافروں نے اس دن ہوائی اڈے کا رخ ہی نہ کیا۔ بہت سے مسافروں نے اس ہڑتال کے اثرات سے بچنے کے لیے یا تو ٹرین کا استعمال کیا یا پھر اپنی گاڑیاں استعمال کیں۔ کچھ مسافروں نے تو اپنے سفر کے منصوبوں کو منسوخ بھی کر دیا۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین VerDi نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی وفد کے ساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات میں وہ اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ویردی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین بھی اقتصادی ترقی سے اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
تصویر: DW/N. Steudel
مزدور یونین تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت وفاقی اور میونسپل پبلک سیکٹر میں خدمات سرانجام دینے والے تقریبا 2.1 ملین ملازمین کی تنخواہوں میں 3.5 فیصد کا اضافہ کرے اور انہیں ماہانہ سو یورو کا بونس بھی دے۔
تصویر: DW/N. Steudel
کولون بون ایئر پورٹ کےترجمان والٹر رؤمر سرکاری ملازمین اور حکومت کے مابین پیدا ہونے والے لیبر تنازعات کے حل کے ماہرتصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیونیکیشن کے اس جدید دور میں ہڑتالوں سے اب لوگ ویسے متاثر نہیں ہوتے جیسا کہ ماضی میں ہوا کرتا تھا۔
تصویر: DW/N. Steudel
فرانس کے دو تاجر جعمرات کی دوپہر تک واپس پیرس پہنچنا چاہتے تھے۔ تاہم فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی ایک پرواز کی منسوخی کے بعد وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والی ہڑتالوں کی وجہ سے یہ بدنظمی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی میں جاری ہڑتالوں کے سلسلے سے صرف ایئر پورٹس ہی متاثر نہ ہوئے بلکہ متعدد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ اہلکاروں نے بھی کام بند کر دیا۔ ان میں بسوں اور مقامی سطح پر چلنے والی ٹرینوں کے ڈرائیورز بھی شامل تھے۔ یوں بون سمیت کئی شہروں کے رہائشی بھی اس ہڑتال سے شدید متاثر ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ہڑتال کی گئی۔ تاہم وہاں ہڑتال کچھ مختلف تھی کیونکہ برلن میں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے عملے نے کام کرنا بند کر دیا۔ یوں شہر کے رہائشیوں نے اس ’وارننگ ہڑتال‘ کے دوران شہر کی صفائی میں خود حصہ لیا۔ اگر ٹریڈ یونین تنظیموں اور حکومتی وفود کے مابین جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ سکتی ہے۔