جرمن یونیورسٹیوں میں اسلام کی اعلیٰ دینی تعلیم
31 جنوری 2010دوسال کی تحقیق کے بعد جرمن کونسل برائے سائنس و آرٹس نے تجویز دی ہے کہ جرمنی میں اعلیٰ اسلامی تعلیم ویسے ہی دی جائے، جیسے مسیحیت اور یہودیت کی دی جاتی ہے۔
پیر کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی ایک نقل جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کو موصول ہوئی ہے۔ ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ اس رپورٹ میں اسلام، مسیحیت اور یہودیت کی تعلیم کے طریقہ کار میں اصلاحات تجویز کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے والی مشاورتی کونسل نے کہا ہے کہ امام اور اسلامی اسکالر بننے کے لئے جرمن یونیورسٹی کی ڈگری لازمی قرار دی جائے۔ اس کونسل میں شامل اعلیٰ حکومتی افسران اور شعبہ تعلیم کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ جرمنی میں اسلامی تعلیم کے لئے ایک خصوصی ادارہ قائم کیا جائے، جو ابتدائی طور پر دو یا تین یونیورسٹیوں میں کام شروع کرے۔
اسلامی تعلیم مغربی طرز پر دیے جانے پر اسلامی دنیا کے کئی حصوں میں شکوک پائے جاتے ہیں۔ کئی مسلمان اسکالرز کا کہنا ہے کہ دینی تعلیم میں تاریخ اور فلسفہ کی تشریح میں ذرا سے تبدیلی سے بھی اصل پیغام مسخ ہو سکتا ہے۔
جرمنی کی مسلم کیمونٹیوں کو یہ خدشہ ہے کہ کئی دینی مضامین کے لئے غیرمسلم افراد کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ تاہم مشاورتی کونسل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پروفیسروں کو منتخب کرتے ہوئے مسلمان کیموینٹی کے تحفظات کا خیال رکھا جائے گا اور ان کی آواز سنی جائے گی۔
جرمنی میں مسلم ادروں کی رابطہ کمیٹی کے ترجمان Bekir Alboga نے ایک جرمن اخبار کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ ’کم ازکم ابتدائی سطح پر‘ مسلمان کیمونٹی کو نصاب ترتیب دینے اور پروفیسروں کی تعیناتی پر زیادہ اختیارات حاصل ہونے چاہئیں۔
اس وقت جرمنی میں ابتدائی اسلامی تعلیم، عام طریقے سے دی جاتی ہے جس میں تاریخ اور فنون لطیفہ پڑھائے جاتے ہیں۔ جرمنی میں صرف ایک یونیورسٹی ایسی ہے، جہاں ایک شعبے میں مسلمان بچوں کو پڑھانے کے لئے اساتذہ کو تربیت دی جاتی ہے۔
Muenster یونیورسٹی میں ایک چھوٹا سا شعبہ قائم ہے، جہاں قرآن اور دیگر مضامین پر اساتذہ کو مختلف تربیتی کورسزز کرائے جاتے ہیں، جو بعد ازاں اسکولوں میں اسلامی تعلیم دیتے ہیں۔ تاہم جرمنی میں پڑھانے والےزیادہ تر اسلامی اساتذہ ترکی سے تربیت حاصل کر تے ہیں۔ خیال رہے کہ جرمنی کی کل آبادی 80 ملین ہے، جس میں سے چار ملین مسلمان ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گل