جزائر فاک لینڈ میں ریفرنڈم جاری
10 مارچ 2013
فاک لینڈ میں دو روزہ ریفرنڈم کا اختتام کل پیر کے روز ہو گا اور پیر کی شام تک نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس مجمع الجزائر کی موجودہ آبادی تین ہزار کے قریب ہے اور وہاں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک ہزار 672 ہے۔ یہ آبادی صدر مقام اسٹینلے کے علاوہ دو دیگر مقامات پر پھیلی ہوئی ہے۔
جزائر فاک لینڈ کی مقامی حکومت نے گزشتہ برس بارہ جون کو ان جزائر پر حاکمیت کے تناظر میں ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا تھا۔ برطانیہ اور ارجنٹائن ان جزائر پر حاکمیت کے دعویٰ کرتے ہیں۔ ان جزائر پر ارجنٹائن نے اپنی ملکیت سے متعلق اصرار کرتے ہوئے اس ریفرنڈم کو مسترد کر دیا ہے۔ فاک لینڈ آئی لینڈز پر حاکمیت کے تنازعے ہی کی وجہ سے ارجنٹائن اور برطانیہ کے درمیان سفارتی چپقلش بھی پائی جاتی ہے اور سن 1982 میں دونوں ملکوں کے درمیان اسی وجہ سے ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ یہ جزائر جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ہیں۔
فاک لینڈ آئی لینڈز کی آئین ساز اسمبلی کے چیئرمین کیتھ بائلز (Keith Biles) نے گزشتہ برس ریفرنڈم کے حوالے سے کہا تھا کہ علاقائی حکومت اپنے عوام سے ان کی رائے جاننا چاہتی ہے۔ کیتھ بائلز کے علاوہ دستور ساز اسمبلی کے سابق رکن گیون شورٹ (Gavin Short) کا خیال ہے کہ جزائر فاک لینڈ کے لوگوں کی بڑی اکثریت برطانیہ کے شہریت رکھنا چاہتی ہے اور ان کا ارجنٹائن سے ملنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ارجنٹائن جزائر فاک لینڈ کو مقبوضہ علاقہ قرار دیتا ہے۔
فاک لینڈ آئی لینڈز برطانیہ سے آٹھ ہزار کلو میٹر دور ہیں جبکہ وہاں سے ارجنٹائن چار سو کلو میٹر دور ہے۔ ارجنٹائن گزشتہ برس سے ریفرنڈم کو مسترد کرتا چلا آیا ہے۔ لندن میں کیمرون حکومت کا موقف ہے کہ وہ ان جزائر کے عوام کو استصواب رائے کا حق دینے کے وعدے پر قائم ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جزائر معدنیات کے ساتھ ساتھ تیل اور گیس کی دولت سے بھی مالا مال ہیں۔
فاک لینڈ پر ملکیتی تنازعے نے گزشتہ برس کے اوائل سے پھر سے سر اٹھا لیا ہے۔ مبصرین کے خیال میں اس کی بنیادی وجہ ان جزائر کے قریبی سمندری علاقے سے دستیاب ہونے والے تیل کے وسیع تر ذخائر ہیں۔ اس کے علاوہ برطانوی فوجی نقل و حرکت کو محسوس کرتے ہوئے ارجنٹائن نے اسے برطانوی نوآبادیاتی عمل کا تسلسل قرار دیا ہے۔ ارجنٹائن اپنے جنوبی امریکی ہمسایہ ملکوں کو بھی قائل کرنے کی کوشش میں ہے کہ وہ فاک لینڈ جزائر کو جانے والے بحری جہازوں پر پابندی عائد کریں۔ بظاہر بیونس آئرس کی جانب سے اس دباؤ کا مقصد برطانیہ کو فاک لینڈ کے معاملے میں بات چیت کے لیے رضامند کرنا خیال کیا جاتا ہے۔ لندن اس مناسبت سے ابھی تک کسی بات چیت پر رضامند دکھائی نہیں دے رہا۔
(ah/mm(AFP, AP