جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے تحمل ضروری ہے، چین
عاطف بلوچ، روئٹرز
24 اپریل 2017
چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے میں تحمل سے کام لینا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں کا ٹیلی فونک رابطہ ایسے وقت پر ہوا، جب امریکی ایئر کرافٹ کیریئر جزیرہ نما کوریا کی سمندری حدود کی طرف رواں ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ صد شی جن پنگ نے چوبیس اپریل بروز پیر ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ بیجنگ حکومت شمالی کوریا کے جوہری میزائل پروگرام کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور تحمل سے کام لیتے ہوئے جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
شمالی کوریا کی طرف سے میزائل تجربوں اور ’اشتعال انگیز‘ بیانات کے باعث جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ شی نے ٹرمپ سے ایک ایسے وقت پر رابطہ کیا ہے، جب جاپانی اور امریکی افواج نے مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی ہیں۔ ٹرمپ کی انتظامیہ خبردار کر چکی ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالف کرتے ہوئے چھٹا جوہری تجربہ کیا تو شمالی کوریا کے خلاف عسکری کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ اس معاملے پر ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
دوسری طرف شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرنے کی خاطر امریکی ایئر کرافٹ کیریئر کو سمندر میں ڈبو دینے پر بھی تیار ہے۔ اس کمیونسٹ ملک کی طرف سے بروز اتوار یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا، جب دو جاپانی فوجی بحری جہاز بھی مغربی بحرالکاہل میں مشقوں کے لیے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے کے نزدیک پہنچے۔ اس صورتحال میں بیجنگ حکومت نے زور دیا ہے کہ اطراف کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
چینی وزرات خارجہ کی طرف سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا ایکشن جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، بیجنگ حکومت اس کی سخت مذمت کرے گی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شی نے ٹرمپ سے گفتگو میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا پر پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیےکوئی غلط قدم نہیں اٹھایا جائےگا۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کی خاطر چین تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
اس کشیدگی کے دوران ہی شمالی کوریائی حکام نے ایک اور امریکی شہری کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس طرح حالیہ دنوں میں شمالی کوریا میں گرفتار کیے گئے امریکی شہریوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ جمعہ اکیس اپریل کو گرفتار ہونے والا کوریائی نژاد امریکی شہری ہے اور اِس کی عمر پچاس برس سے زائد بتائی گئی ہے۔ کم نامی امریکی شہری ایک ماہ قبل شمالی کوریا میں امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات جاننے کے لیے پہنچا تھا۔ کم کو شمالی کوریائی حکام نے اُس وقت گرفتار کیا جب وہ پیونگ یانگ کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر واپس جانے کے لیے اپنی پرواز کا انتظار کر رہا تھا۔