1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جسم میں انسولین کے خلاف مدافعت سے بچنا آسان

Afsar Awan9 جولائی 2012

کھانے پینے کی غیر صحتمندانہ عادات، وزن میں زیادتی اور ناکافی ورزش کے باعث جسم میں انسولین کے خلاف مدافعت پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ تاہم خوراک اور لائف اسٹائل میں تبدیلی کے ذریعے اس مدافعت کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

جرمنی کے معالجین برائے امراض باطنیہ یا Internists کی ایسوسی ایشن BDI کے صدر وولف گانگ ویزیاک Wolfgang Wesiack کے مطابق، ’اس مقصد کے لیے آپ کو چینی اور سفید آٹے جیسے سادہ کاربوہائیڈریٹس کی بجائے چوکر نکالے بغیر آٹے کی مصنوعات، پھل اور سبزیاں استعمال کرنی چاہییں۔ اس طرح کی خوراک سے انسانی خون میں شوگر بتدریج شامل ہوتی ہے، اس لیے اس شوگر کو انسانی جسم کا حصہ بنانے کے ضروری عمل کے لیے لبلبے کو درکار انسولین ایک ہی وقت میں یکلخت پیدا نہیں کرنی پڑتی۔

طبی ماہرین کے مطابق بلا ناغہ ورش انسولین کے لیے عدم حساسیت سے بچاؤ یا اس میں تعطل کے لیے بہت زیادہ اہم ہے۔ ان ماہرین کے مطابق روزانہ 45 منٹ کی ورزش اس مقصد کے لیے مثالی ہے، بھلے اس کے لیے ایک مکمل ٹریننگ شیڈول پر عمل نہ بھی کیا جائے۔ تیز چلنا، سیڑھیاں چڑھنا اور سائیکل چلانا بھی درکار ورزش کی ہی مد میں آتے ہیں۔

تصویر: AP

اگر کوئی فرد ایک ہی وقت میں بہت زیادہ خوراک کھاتا ہے یا ایسے مشروبات استعمال کرتا ہے جن میں دیگر غذائی ضروریات کی نسبت شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہو اور بہت کم ورزش کرتا ہے تو اس میں انسولین کے خلاف مدافعت بڑھنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ BDI کے مطابق اس کا نتیجہ خون میں شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں نکلتا ہے، جس سے پینکریاز یعنی لبلبے کو انسولین کی زیادہ مقدار پیدا کرنی پڑتی ہے۔

خون میں شوگر لیول کی مسلسل زیادتی کا نتیجہ دراصل انسولین کے حوالے سے عدم حساسیت کی صورت میں نکلتا ہے اور جو ٹائپ ٹو ذیابیطس کا ابتدائیہ ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم BDI کی طرف سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اگر خون میں شوگر کی مقدار کو قابو میں رکھا جائے تو ذیابیطس سے بچا جا سکتا ہے۔

aba/at (dpa)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں