1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جسے ’میرکل نے رُلایا‘ اسے خوشی مل گئی

شمشیر حیدر24 دسمبر 2015

چودہ سالہ فلسطینی بچی ریم ساویل کو اکتوبر 2017ء تک جرمنی میں رہنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ساویل ایک ٹی وی مذاکرے کے دوران انگیلا میرکل سے گفتگو کرتے ہوئے زار و قطار رو پڑی تھی۔ اسے جرمنی سے ملک بدر کر دیے جانے کا خدشہ تھا۔

Bundeskanzlerin Merkel trifft Flüchtlingsmädchen NEU
تصویر: picture-alliance/dpa/NDR

خبررساں ادارے روئٹرز نے جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے ’بلڈ‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریم ساویل کو اکتوبر 2017ء تک جرمنی میں رہنے کا اجازت نامہ دے دیا گیا ہے۔ ساویل کو جرمن ذرائع ابلاغ میں مختصراﹰ ’میرکل کی لڑکی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

بلڈ نے لکھا ہے کہ ’’میرکل کی لڑکی یہاں رہ سکتی ہے‘‘۔ رپورٹ کے مطابق ساویل اسکول میں اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ ساویل کے بھائی اور والدین کو بھی اس کے ہمراہ جرمنی میں رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

رواں برس پندرہ جولائی کے دن جب جرمن چانسلر انگیلا میرکل شمال مشرقی شہر روسٹاک کے ایک اسکول میں منعقدہ تقریب کے دوران بچوں سے ملاقات میں مصروف تھیں تو ساویل نے میرکل سے مخاطب ہو کر اس اندیشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر اس کے والدین کی طرف سے دی گئی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تو اس کا خاندان جرمنی چھوڑنے پر مجبور ہو جائے گا۔

ساویل نے کہا تھا کہ وہ بھی جرمنی میں رہنا اور یہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔ میرکل نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا، ’’سیاست بعض اوقات کافی مشکل ہوتی ہے۔ آپ ایک انتہائی اچھی بچی ہیں۔ لیکن آپ جانتی ہیں کہ لبنان میں قائم فلسطینی مہاجرین کے کیمپوں میں بھی ہزاروں افراد مقیم ہیں۔ اگر ہم ان سب کو یہاں بلا لیں تو ہم اس کے لیے انتظامات نہیں کر سکیں گے۔‘‘

میرکل کے اس جواب پر ساویل کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے تھے۔ جس کے بعد میرکل نے اس کے پاس جا کر ساویل کو تھپکی دے کر اسے حوصلہ دینے کی کوشش کی تھی۔

یہ پروگرام ٹی وی پر بھی نشر کیا جا رہا تھا اور بعد ازاں اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل گئی تھی اور جرمن عوام کی بڑی تعداد نے میرکل کے جواب اور رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر نے اس موقعے پر انسانی ہمدردی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

ریم ساویل کے بھائی اور والدین کو بھی جرمنی رہنے کی اجازت دے دی گئی ہےتصویر: privat

جرمنی کے صوبہ میکلنبرگ فورپومرن کے وزیر داخلہ لورنز کافیئر نے روزنامہ بلڈ کو دیے ایک انٹرویو میں کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ ریم کو ریزیڈنس اسٹیٹس (رہائش کی اجازت) دے دی گئی ہے۔ اس کے لیے غیر یقینی صورت حال ختم ہو گئی ہے اور وہ اب یہاں رہ سکتی ہے۔‘‘

میرکل کے لیے ریم ساویل کے معاملے پر ’انسانی ہمدردی‘ نہ دکھانے کا واقعہ ماضی کی بات ہو گئی ہے۔ میرکل نے اس سال ستمبر میں لاکھوں تارکین وطن کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول دیے تھے۔ اب میرکل کو ’مہاجرین دوست پالیسی‘ اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں