1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جعفر پناہی کو سزا بھگتنا پڑے گی، ایرانی عدلیہ

19 جولائی 2022

ایرانی عدلیہ نے حکم دیا ہے کہ ملک کے نمایاں فلم ساز جعفر پناہی کی سزائے قید پر عملدرآمد ممکن بنایا جائے گا۔ پناہی کو دس برس قبل چھ سال کی قید سنائی گئی تھی، تاہم وہ سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجے گئے تھے۔

Sacharow-Preis - Jafar Panahi
تصویر: picture-alliance/dpa/Str

ایرانی عدلیہ نے حکم دیا ہے کہ ملک کے نمایاں فلم ساز جعفر پناہی کی سزائے قید پر عملدرآمد ممکن بنایا جائے گا۔ پناہی کو دس برس قبل چھ سال کی قید سنائی گئی تھی، تاہم وہ سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجے گئے تھے۔

ایرانی عدلیہ کے ترجمان مسعود ستیاشی نے اعلان کیا ہے کہ جعفر پناہی کو اپنی سزا بھگتنا پڑے گی۔ ایران کے بہترین فلمسازوں میں شمار کیے جانے والے جعفر پناہی کو سن 2011 میں چھ برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ عدالت میں ان پر الزام ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے حکومت مخالف پروپیگنڈا کرتے ہوئے فلمیں بنائی تھیں۔

گزشتہ کئی برسوں سے جعفر پناہی کے بیرون ممالک جانے پر پابندی عائد ہے۔ اس سزا کے باوجود پناہی نے انڈر گراؤنڈ فلمز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اپنی عمدہ ہدایتکاری کی بدولت وہ کئی بین الاقوامی انعامات بھی جیت چکے ہیں۔

سن 2015 کے برلن فلم فیسٹیول برلینالے میں جعفر پناہی کو ان کی پروڈکشن 'ٹیکسی‘ پر گولڈن بیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اس فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

اہم موضوعات پر فلمیں

ایران میں غربت، سیکس ازم، تشدد اور سینسر شپ جیسے موضوعات پر بنائی گئی پناہی کی فلموں کی وجہ سے تہران حکومت برہم بھی ہوئی اور اسی لیے ان کی آواز خاموش کرنے کی خاطر ان کے خلاف مقدمات بھی چلائے گئے۔

ایرانی عدلیہ کی طرف سے پناہی کی سزا پر عملدرآمد کرانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب یہ اسلامی جمہوریہ اقتصادی و سیاسی دباؤ کے تناظر میں ناقدین کی آوازیں بند کرانے کی کوشش میں ہے۔

پناہی کو گزشتہ ہفتے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ تہران میں استغاثہ کے دفتر گئے تھے۔ وہ اپنے مقید ساتھی فلم سازوں مصطفیٰ احمد اور محمد رسولوف کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی خاطر وہاں پہنچے تھے۔

ان دونوں فلمسازوں کو رواں ماہ ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ ملکی سلامتی کے خلاف اعمال کے مرتکب ہوئے۔ ان دونوں نے ملکی اپوزیشن کی حمایت میں آواز اٹھائی تھی۔

جعفر پناہی کو بدنام زمانہ ایوین جیل میں رکھا گیا ہے، جس پر انسانی حقوق کے کارکنان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نہ صرف سنیما انڈسٹری کو جبر کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ ساتھ ہی کارکنان اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا جا رہا ہے۔

ع ب، ا ا (اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں