جلاؤ، گھیراؤ اور تشدد کے بعد ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ
14 اپریل 2021بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں شیخ رشید نے کہا کہ صوبہ پنجاب کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کو ایک سمری بھیجی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہر صورت میں قائم کی جائے گی اور قانون شکنی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستان کے کئی شہروں میں جاری تشدد پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت نے نیم فوجی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ تین دنوں سے جاری تشدد کے واقعات میں اب تک دو پولیس والوں سمیت کم از کم پانچ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ان کے حامی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پاکستانی سکیورٹی فورسز نے راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں لاٹھیاں چلائیں اور آنسو گیس کے شیل داغے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے نواحی علاقوں کی سڑکوں کو مظاہرین سے خالی کرا لیا گیا ہے تاہم وہ اب بھی راولپنڈی، لاہور اور دیگر شہروں میں صورت حال کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے کہا کہ وہ ٹی ایل پی کے کسی دباو کے آگے نہیں جھکے گی۔
فراسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ
ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والے احتجاج کا آج تیسرا دن ہے۔ مظاہرین نے اہم شاہراہوں پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ برس نومبر میں اسلام آباد میں حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے، جس کے لیے حکومت نے اس سال فروری تک کا وقت مانگا تھا اور بعد میں مزید وقت مانگا گیا تھا۔ تحریک لبیک نے حکومت کے لیے 20 اپریل کی تاریخ مقرر کی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیس اپریل تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کر دے۔
کچھ دنوں پہلے تحریک لبیک کے قائد حافظ سعد رضوی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اگر حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو کارکنان اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لئے تیار ہو جائیں۔حکومت نے اس سے پہلے ہی بروز پیر حافظ سعد رضوی کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ان مظاہروں کی وجہ سے لاہور، کراچی، راولپنڈی، اسلام آباد، حیدرآباد اور سکھر سمیت ملک کے کئی شہروں میں معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔