جلال آباد میں طالبان کا نیٹو فوجی اڈے پر حملہ ، سات حملہ آور ہلاک
30 جون 2010جلال آباد میں آج بدھ کے روز کئے گئے اس حملے کے بارے میں افغان حکام اور بین الاقوامی محافظ فوج ISAF کا کہنا ہے کہ طالبان باغیوں نے یہ حملہ پاکستان کے ساتھ سرحد کے قریب ایک اتحادی فوجی اڈے پر کیا۔ یہ فوجی اڈہ افغانستان میں نیٹو کے سب سے بڑے اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس حملے میں مسلح حملہ آوروں نے بارود سے بھری ایک گاڑی بھی استعمال کی اور گرینیڈز بھی فائر کئے۔
اس حملے کے دوران اور بعد میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں پورے جلال آباد شہر میں سنی گئیں۔ اس حملے میں طالبان نے مقامی ایئر پورٹ کے طور پر استعمال ہونے والے اس ایئر فیلڈ کو بھی نشانہ بنایا، جو اہم نوعیت کی سول اور فوجی پروازوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
کابل سے مختلف خبر ایجنسیوں نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ حملہ صبح سویرے کیا گیا اور کئی گھنٹے بعد تک بھی باغیوں اور فوجی دستوں کے مابین جھڑپیں جاری تھیں۔ اس کی تصدیق آئی سیف دستوں کے ترجمان لیفٹیننٹ کمانڈر Iain Baxter نے بھی کر دی۔ انہوں نے کہا کہ جلال آباد کا ایئر فیلڈ حملے کی زد میں ہے۔ تاہم حملہ آور اس فوجی اڈے کی حدود میں داخل نہ ہو سکے اور ان کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔
کابل ہی سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق اس حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم سات حملہ آور مارے گئے جبکہ نیٹو کی قیادت میں بین الاقوامی محفاظ فوج آئی سیف کے صرف دو سپاہی زخمی ہوئے۔
بعد ازاں خود کو طالبان کا ترجمان قرار دینے والے ایک باغی رہنما ذبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں کا یہ حملہ نیٹو کے فوجی اڈوں پر کئے جانے والے حملوں کے سلسلے ہی کا حصہ ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بقول اس کارروائی میں چھ خود کش حملہ آور جلال آباد ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ وہاں انہوں نے ایک کار بم دھماکہ کرنے کے علاوہ گرینیڈز بھی فائر کئے۔ عسکریت پسندوں کے اس ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں کئی غیر ملکی فوجی ہلاک کر دئے گئے۔ اس دعوے کی آئی سیف دستوں نے سرے سے تردید کی ہے۔
افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق جلال آباد میں اس حملے کے بعد شہر میں مسلسل فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ اس کے علاوہ کئی جنگی ہیلی کاپٹر بھی وقفے وقفے سے شہر کی فضا میں چکر لگاتے رہے۔
جلال آباد کا یہ فوجی اڈہ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فوجوں کے زیر استعمال تیسرا سب سے بڑا اڈہ ہے۔ ماضی میں طالبان افغانستان میں نیٹو کے زیر استعمال قندھار اور بگرام کے ہوائی اڈوں پر بھی خونریز حملے کر چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی