جلد سے لئے گئے سٹیم سیل سے مکمل چوہے کی پیدائش
27 اگست 2009شنگھائی کی جیاؤتونگ یونیورسٹی کے شنگھائی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل جینیٹکس میں کی جانی والی اس تحقیق کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ یہ چوہے پیدا کرنے کے لیے سائنسدانوں نے پلوری پوٹنٹ سیلز یعنی ایسے سیلز جو اپنے ہی جیسے ایک سے زیادہ سیلز میں تقسیم ہوسکتے ہیں ،کو ایمبریونک سٹیم سیل کے طور پر استعمال کیا ۔ کیونکہ ایمبریونک سٹیم سیلز دراصل کسی بھی قسم کے سیلز کی شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے جلد سے حاصل کئے گئے ان پلوری پوٹنٹ سیلز میں مخصوص جینیاتی تبدیلیاں لائی گئیں۔
شنگھائی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل جینیٹکس کے محقق فینیی زینگ کی سربراہی میں کی جانے والی اس تحقیق میں جلد سے حاصل کئے گئے سیلز میں چار جنیز داخل کئے گئے جس سے ان جلدی سیلز میں بالکل ایمبریونک سٹیم سیلز جیسے خواص پیدا ہوگئے۔ جینیاتی تبدیلی لائے گئے جِلدی سٹیم سیلز کو چوہیا کے رحم میں داخل کیا گیا۔ جس سے مقررہ وقت کے بعد چوہوں کے بچوں کی پیدائش ہوئی۔ سب سے پہلے جو بچہ پیدا ہوا اسے ٹاینی کا نام دیا گیا جس کا مطلب ہے بہت ہی چھوٹا۔ برطانوی تحقیقی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چوہوں پر اس تجربے سے ثابت ہو گیا ہے کہ اس نئی ٹیکنیک کے ذریعے بالغ سیلز کو دوبارہ پروگرام کرنے کے بعد نوعمر ہمہ جہت یعنی ایمبریونک سٹیم سیلز میں تبدیل کیا جاسکتا ہیں۔
شنگھائی جیاؤتونگ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل جینیٹکس کے محقق فینیی زینگ کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو مستقبل میں انسانی بیماریوں کی بنیادی وجوہات جاننے کے علاوہ ان کے علاج اور خاص طور پر کسی بھی وجہ سے ناکارہ ہونے والے اعضاء کو درست کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق اس سلسلے میں کی جانی کوششوں کی جانب یقینا پہلا قدم نہیں ہے۔ کیونکہ اس سے قبل بھی اس میدان میں کام کیا جارہا ہے۔
زینگ نے اپنی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس تکنیک پر اعتراضات اٹھائے جانے کے بھی امکانات نہیں ہیں۔ چونکہ اس سے قبل اس طرح کی تحقیق کے لئے ایمبریونک سٹیم سیلز کو استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ایمبریونک سٹیم سیل دراصل رحم مادر میں انڈے کی بارآوری کے بعد بننے والے جنین سے حاصل کیا جاتا ہے۔ جس پر انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کی طرف سے شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے سٹیم سیل تحقیق پر پابندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف توقیر