1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جماعت الدعوہ کے نظر بند رہنمائوں کی رہائی

تنویر شہزاد، لاہور5 مئی 2009

لاہور ہائیکورٹ کے تین ججوں پر مشتمل ایک نظر ثانی بورڈ نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید اور ان کے ایک قریبی ساتھی کرنل ریٹائرڈ نزیر احمد کی نظر بندی میں دو ماہ کی توسیع کی منظوری دی ہے۔

جماعت الدعوہ کے امیر پروفیسر حافظ محمّد سعیدتصویر: AP

تنظیم کے دو اور مرکزی رہنمائوں، امیر حمزہ اور مفتی عبدالرحمن رحمانی کی رہائی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

سوموار کے روز جسٹس میاں نجم الزماں کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی نظر ثانی بورڈ نے یہ فیصلہ سنایا۔ اس بورڈ میں جسٹس فضل میراں چوہان اور جسٹس شبر رضا رضوی بھی شامل تھے۔

حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں کو نظر بندی کی مدت ختم ہونے پر منگل کے روز نظر ثانی بورڈ کی سامنے پیش کیا گیا تھا ۔اس موقعے پر لاہور ہائیکورٹ میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستان کے صدرآصف زرداری دہشت گردی کے حوالے سے جاری جنگ سے متعلق بات چیت کے لئے امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے حافظ محمد سعید اس سے پہلے ایک اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے بھی امیر رہے ہیں۔

حافظ محمّد سعید پر نومبر دو ہزار آٹھ کے ممبئی حملوں میں ملوّث ہونے کا بھی الزام ہےتصویر: AP



بکتر بند گاڑیوں کے حصار میں جب جماعت الدعوہ کے اسیر رہنمائوں کو لاہور ہائی کورٹ لایا گیا تو وہاں جماعت الدعوہ کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر حافظ سعید کے حق میں نعرے بازی بھی کی گئی۔

نظر ثانی بورڈ نے محکمہ داخلہ کے حکام اور جماعت الدعوہ کے رہنمائوں کا فرداً فرداً موقف سنا اور شام گئے فیصلہ سنایا۔

اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ انہیں پچھلے پانچ ماہ سے غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق اگر حکومت کے پاس ان کے خلاف قابل اعتراض مواد موجود ہے تو اسے منظر عام پر لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی طرف سے پیش کی گئی قرارد اد میں جماعت الدعوہ کے رہنمائوں کی نظر بندیوں یا گرفتاریوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

یاد رہے ممبی بم دھماکوں کے بعد اقوام متحدہ کی طرف سے جماعت الدعوہ پر پابندی لگائے جانے کے بعد کالعدم جماعت الدعوہ کے رہنمائوں کو پاکستانی حکومت کی طرف سے نظر بند کر دیا گیا تھا۔

منگل کی شام جماعت الدعوہ کے رہنما امیر حمزہ اور مفتی عبدالرحمن کی رہائش گاہوں سے پولیس ہٹا لی گئی ۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لاہور ہائےکورٹ ان دنوں حافظ محمد سعید اور اس کالعدم تنظیم کے دیگر رہنمائوں کی نظر بندی کے خلاف اور ایک اور درخواست کی سماعت بھی کر رہی ہے۔ اس کیس کی سماعت کے لئے منگل کے روز لاہور ہائیکورٹ کا تین رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیاہے۔ حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے امید ظاہر کی ہے کہ جماعت الدعوہ کے بقیہ رہنما بھی جلد عدالتوں کے ذریعے رہا کر دیئے جائیں گے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں