جمود کا شکار سی پیک منصوبہ، پاکستانی وزیر اعظم چین پہنچ گئے
1 نومبر 2022
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کے روز اپنے ایک سرکاری دورے پر چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے۔ اس دورے کے دوران وہ پاکستان میں ایک بہت بڑے چینی سرمایہ کاری منصوبے میں پائے جانے والے جمود کے خاتمے کی کوشش کریں گے۔
اشتہار
مجموعی طور پر تقریباﹰ 65 بلین ڈالر مالیت کا چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یا سی پیک نامی منصوبہ 2015ء میں شروع کیا گیا تھا لیکن گزشتہ چند برسوں میں اس پر عمل درآمد کی رفتار بہت سست ہو چکی ہے۔
سی پیک (CPEC) پروجیکٹ کے تحت چین پاکستان میں خاص طور پر ترقیاتی اور توانائی کے شعبوں میں ایسی بہت بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے، جو چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹیو (BRI) کا حصہ ہے۔ اس اینیشی ایٹیو کے ذریعے چین بیرونی دنیا کے ساتھ اپنے زمینی، ریل اور سمندری رابطے مزید بہتر بنانا چاہتا ہے۔
بطور وزیر اعظم شہباز شریف کا پہلا دورہ چین
اسلام آباد اور بیجنگ ہمیشہ ہی ایک دوسرے کے قریبی اتحادی رہے ہیں اور اپنے اس دو روزہ دورے کے دوران شہباز شریف چینی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ہمسایہ ریاستوں کے اقتصادی روابط کے علاوہ علاقائی سلامتی کے موضوع پر بھی بات چیت کریں گے۔
شہباز شریف کا اس سال اپریل میں ملکی وزیر اعظم بننے کے بعد سے چین کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ انہیں اس دورے کی دعوت چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ نے دی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین میں پاکستانی وزیر اعظم اپنے مذاکرات میں یہ کوشش بھی کریں گے کہ اپنے ملک کی بحران زدہ اقتصادی اور مالیاتی صورت حال میں بہتری کے لیے بیجنگ حکومت سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں میں کچھ ریلیف بھی حاصل کریں۔
پاکستان کے ذمے اس وقت مختلف ممالک کی طرف سے دیے گئے دو طرفہ قرضوں کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 27 بلین ڈالر بنتی ہے۔ ان میں سے اکیلے چین ہی نے پاکستان کو تقریباﹰ 23 بلین ڈالر کے قرضے دے رکھے ہیں۔
پاکستان میں سیلاب، ہر طرف تباہی اور ہلاکتیں
پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلابوں نے اندازوں سے کہیں زیادہ تباہی مچا دی ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 800 تک پہنچ چکی ہے۔
تصویر: PPI/ZUMA Press/picture alliance
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جون کے وسط سے جاری مون سون بارشوں کے سلسلے کے نتیجے میں نو ہزار سے زائد گھر تباہ، سات سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریباﹰ تیرہ سو افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مسافر ٹریفک جام اور ریلوے سروسز کی معطلی کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جنوبی پنجاب، صوبہ سندھ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں نے گزشتہ کئی برسوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
ریسکیو ورکرز کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے اور وہاں سے لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان کے علاقوں خضدار اور لسبیلہ میں بڑے پیمانے پر مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
دارالحکومت کوئٹہ سے کراچی جانے والی مرکزی شاہراہ ایک ہفتے سے بند ہے اور ریلوے کی سروسز بھی معطل کردی گئی ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
بلوچستان اور دیگر علاقوں میں ڈیڑھ ماہ سے جاری بارشوں نے گوادر تک کے 34 اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔
تصویر: AKRAM SHAHID/AFP
حالیہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ بلوچستان کو خوفناک تباہی سے دوچار کیا ہے۔ ایک گاوں کے گھروں کی تباہی کا اندازہ اس کے درو دیوار سے لگایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
خضدار کے ایک نواحی گاوں میں یہ بچہ اپنے تباہ حال گھر کے ملبے کے درمیان کھڑا ہے۔ اس کے چہرے سے یہ سوچ نمایاں ہے کہ اب اس کا مستقبل کیا ہو گا؟
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
اس بچے کی آنکھیں اور ویرانی خود تباہی کی داستان سنا رہی ہیں۔ بلوچستان کے سیلابی علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
فوجی اہلکار سیلاب سے متاثرہ افراد میں کھانا تقسیم کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں متعدد فلاحی و مذہبی تنظیمیں بھی حکومتی مدد کے بغیر لوگوں میں راشن اور کھانا فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور مشکلات سے دوچار لوگوں کو فوجی اہلکاروں محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی اہلکار پانی سے بچے کو نکال کر اس کے والد کے حوالے کر رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
اس گھر کا مکین فکر مند ہے کہ سیلاب اور بارش کی تباہی سے اجڑ جانے والا گھر اب کیسے دوبارہ تعمیر کرے گا؟
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
14 تصاویر1 | 14
تیسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد شی سے ملنے والے پہلے غیر ملکی رہنما
پاکستان اور چین کے مابین دو ہمسایہ ممالک کے طور پر قریبی تعلقات کی گہرائی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ شہباز شریف ایک طرف اگر بطور وزیر اعظم آج پہلی مرتبہ بیجنگ گئے ہیں، تو دوسری طرف وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ان کے تیسری مرتبہ سربراہ مملکت منتخب ہونے کے بعد سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔
شہباز شریف نے اپنےا س دورے کے حوالے سے کہا، ''چینی قیادت کے ساتھ میری بات چیت میں دیگر امور کے علاوہ بنیادی توجہ اس بات پر مرکوز رہے گی کہ سی پیک منصوبے کو دوبارہ پوری طرح متحرک اور فعال بنایا جانا چاہیے۔‘‘
شہباز شریف اپنے ساتھ جس وفد کو لے کر چین گئے ہیں، اس میں خاص طور پر ان کی کابینہ کے خزانے اور توانائی کے وزراء بھی شامل ہیں۔
م م / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)
سی پیک کے تحت کراچی سرکلر ریلوے نظام کے احیاء کا منصوبہ
پاکستانی حکومت بیس برسوں سے معطل کراچی میں لوکل ٹرینوں کے نظام کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سی پیک کے تحت کام کا آغاز کرنے والی ہے۔ چین نے اس مد میں 1.7 بلین یورو کی سرمایہ کاری کی ہے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
رابطے منقطع
سن 1999 میں کراچی میں سرکلر ٹرینوں کے بند ہونے کے بعد سے کراچی کے شہریوں کے لیے آمد ورفت جان کا عذاب بنا ہوا ہے۔ لوکل ٹرینیں کراچی کے مضافاتی علاقوں کے رہنے والوں کو شہر کے اقتصادی اور صنعتی زونوں سے مربوط رکھتی تھیں۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
افراتفری اور آلودگی
کراچی کی آبادی قریب بیس ملین ہے، اس کے باوجود وہاں کوئی مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد نہ صرف کراچی کے غیر معمولی اور بے ہنگم ٹریفک میں کمی آئے گی بلکہ موٹر گاڑیوں سے نکلتے بے پناہ دھوئیں میں بھی کمی پیدا کرے گی۔ اس طرح فضائی آلودگی میں کمی پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: picture-alliance/Asianet Pakistan/R. Ali
ریلوے کی پٹریوں پر ناجائز تجاوزات
اگرچہ تینتالیس کلو میٹر طویل کراچی سرکلر ریلوے کا بڑا حصہ اب بھی موجود ہے لیکن اس پر جا بجا غیر قانونی تعمیرات بن چکی ہیں۔ یہ ناجائز تجاوزات نہ صرف ریلوے ٹریک کے آس پاس ہیں بلکہ بعض مقامات پر پٹریوں کے اوپر بھی نظر آتی ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
انہدام اور از سر نو تعمیر
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کراچی لوکل ٹرین سسٹم کو دوبارہ شروع کرنے سے قبل قریب 5،000 گھر اور سات ہزار دیگر تجاوزات کو گرایا جانا ضروری ہے۔ توقع ہے کہ متعدد رکاوٹوں کے باوجود اس منصوبے پر رواں برس ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
رہائشیوں کی جانب سے مزاحمت
اس سال اپریل میں جب حکومت نے تجاوزات گرانے کی کوشش کی تو کچی بستیوں کے رہائشیوں نے شدید احتجاج کیا۔ ایک طویل عرصے سے ریلوے لائن کے قریب بسنے والے افراد کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور اُنہوں نے بلڈوزروں کو بھی آگ لگائی۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’نیو سلک روڈ‘ کا حصہ
کراچی میں ریلوے سرکلر روڈ کا احیاء چین کے ’نیو سلک روڈ‘ نامی بین الاقوامی اِنی شی ایٹو پلان کا ایک حصہ ہے۔ اس کے لیے رقم پاک چین اقتصادی راہداری پروجیکٹ سے دی جائے گی۔