جموں جیل میں زخمی ہونے والا پاکستانی قیدی چنڈی گڑھ منتقل
4 مئی 2013کل جمعے کے روز قیدی ثنا اللہ پر ہونے والے حملے کو بظاہر لاہور میں جاسوسی کے الزام کے قیدی سربجیت سنگھ پر حملے کا بدلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ سربجیت سنگھ شدید زخمی حالت میں رہنے کے بعد جمعرات کے روز مر گیا اور اس کی لاش کو بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ جمعے ہی کے روز سربجیت سنگھ کی آخری رسومات بھی پوری کی جا چکی ہیں۔
سربجیت سنگھ کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے جموں کی سخت سکیورٹی والی کوٹ بھلوال جیل میں عمر قید بھگتنے والے ایک پاکستانی قیدی کو ایک دوسرے بھارتی قیدی نے شدید زخمی کر دیا تھا۔ شدید زخمی ہونے کے بعد پاکستانی قیدی فوری طور پر کومے میں چلا گیا تھا۔
ثنا اللہ کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں واقع جیلوں کے ڈائریکٹر کے راجندر نے بھی پاکستانی قیدی کی چنڈی گڑھ منتقل کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ ثنا اللہ پر عمر قید بھگتنے والے ایک اور دوسرے بھارتی قیدی نے حملہ کیا تھا۔ کے راجندر کے مطابق پاکستانی اور بھارتی قیدی ونود کمار کے درمیان کسی بات پر تکرار ہوئی جو پرتشدد جھگڑے میں بدل گئی۔ راجندر کے مطابق ثنا اللہ کو سرجھی ہوئی خون آلودہ آنکھ کے ساتھ ابتدائی علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن اس کی حالت کی سنگینی دیکھتے ہوئے اُسے بذریعہ ہوائی سروس چنڈی گڑھ کے جدید ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاکستانی قیدی پر حملے کے تناظر میں پاکستان کے نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے اس معاملے کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کھوسو نے اس واقعے کی مکمل تفتیش کا اور ملزمان کو انصاف میں کٹہرے تک لانے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہے۔ پاکستان کے نگران وزیراعظم نے زخمی قیدی کو انسانی بنیادوں پر پاکستان منتقل کرنے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔ اس سے قبل پاکستانی وزارت خارجہ نے ثنا اللہ پر حملے کو سربجیت سنگھ پر حملے کا بدلہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
دوسری جانب بھارتی وزارت داخلہ تے مختلف جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کو زخمی پاکستانی قیدی تک رسائی کا اعلان کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے حکام کی ملاقات کو تجویز کیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے مناسب لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔
اس دوران جموں کی پولیس کے سربراہ راجیش کمار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جیل میں ہونے والے اس وقوعے کی ابتدائی رپورٹ درج کرنے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ah/sks(AFP)