1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں تصادم کے دوران چار عسکریت پسند ہلاک

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نیوز
28 دسمبر 2022

بھارتی سکیورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں تصادم کے دوران چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ فورسز کے مطابق بعض افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے اور اس کے بعد ہی صورت حال واضح ہو سکتی ہے۔

Symbolbild Indien Indische Polizisten
تصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارتی سکیورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں 28 دسمبر بدھ کے روز تصادم کے دوران کم از کم چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔ بھارتی فوج کے مطابق جموں - سری نگر کی قومی شاہراہ کے پاس سدھرا بائی پاس کے علاقے میں صبح شدید دھند کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔

'دا کشمیر فائلز' کے خلاف سرعام بولنا آسان نہ تھا، اسرائیلی فلم ساز

بھارتی فورسز کے مطابق عسکریت پسند ایک ٹرک میں سوار ہو کر جموں سے وادی کشمیر کی جانب بڑھ رہے تھے، تبھی سیکورٹی فورسز نے ان کا تعاقب شروع کیا اور جب گاڑی روک کر ٹرک کی تلاشی شروع کی گئی تو شدت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی۔

جنگجو تنظیم کی دھمکی کے بعد کشمیری صحافیوں کا استعفی

جموں کشمیر کے پولیس سربراہ کا کہنا تھا: '' کشمیر کی طرف بڑھنے والے ٹرک میں مشکوک حرکت دیکھی گئی۔ اس کا پیچھا کیا گیا اور سدھرا چیک پوائنٹ کے پاس اسے روکا گیا۔ تاہم اس کا ڈرائیور پیشاب کے بہانے وہاں سے فرار ہو گیا۔''

پولیس سربراہ کے مطابق ٹرک کی تلاشی کے دوران فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا اور اسی دوران ٹرک میں آگ لگ گئی اور شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ''شدت پسندوں کی شناخت اور ان کی کس گروپ سے وابستگی تھی، ابھی اس کا انتظار ہے۔''

اطلاعات کے مطابق شدید فائرنگ کا تبادلہ تقریبا ً45 منٹ تک جاری رہا جس کے دوران بظاہر بعض دستی بم بھی پھینکے گئے اور متعدد دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ ٹرک سے دھواں اُٹھتا ہوا دیکھا گیا جو کہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔

کشمیر میں عام طور پر جب بھی فورسز سے تصادم ہوتا ہے تو اس میں بیشتر عسکریت پسند اسی طرح آگ سے ہلاک ہوتے ہیں، کیونکہ سکیورٹی فورسز ایسا گولہ بارود استعمال کرتے ہیں جس سے پورا مکان تباہ ہو کر جل جاتا ہے۔

بھارتی فورسز کے مطابق جموں و کشمیر میں رواں برس 30 نومبر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں 180عسکریت پسند مارے گئےتصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارتی فورسز کا کہنا ہے کہ اب یہ پتہ لگایا جا رہا ہے کہ آخر شدت پسندوں نے دراندازی کہاں سے اور کب شروع کی تھی۔ پولیس افسر نے کہا  کہ فرار ہونے والے ٹرک ڈرائیور کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اور اس کے پکڑے جانے سے صورت حال مزید واضح ہو سکے گی۔

رواں ماہ کے اوائل میں بھارت کے نائب وزیر داخلہ نتیہ نند رائے نے بتایا تھا کہ جموں و کشمیر میں رواں برس 30 نومبر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں 180عسکریت پسند مارے گئے۔

انہوں نے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا، ''جموں و کشمیر میں نومبر 2022 کے اواخر تک دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180عسکریت پسند اور 31 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جب کہ 31 عام شہریوں کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔''

بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف یکسر عدم رواداری یا 'زیرو ٹالرینس' کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

خیال رہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مودی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔ اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔ایسا کرتے ہوئے اس نے یہ دلیل دی تھی کہ اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا، ریاست میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔ تاہم کشمیر کے حالات پہلے سے بھی خراب ہو گئے ہیں۔

بھارتی کشمیر کی مزاحمتی موسیقی کئی دلوں کو چُھو رہی ہے

04:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں