1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

جمہوریت کی مضبوطی میں خواتین کا کردار، پاکستان میں کانفرنس

شمشیر حیدر
13 مارچ 2017

جمہوریت کی مضبوطی میں خواتین کے کردار کے موضوع پر اسلام آباد میں کانفرنس جاری ہے جس میں بارہ ممالک کی خواتین ارکان پارلیمان شریک ہیں۔ مریم نواز شریف نے کانفرنس کا افتتاح کیا جس پر حزب اختلاف نے اعتراض کیا۔

Maryam Nawaz Sharif 2013
تصویر: Daniel Berehulak/Getty Images

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق آج تیرہ مارچ بروز پیر شروع ہونے والی اس تین روزہ کانفرنس کا موضوع جمہوریت کی مضبوطی میں خواتین کا کردار ہے۔ کانفرنس میں بارہ ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان پارلیمان شریک ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز شریف نے اس کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے خواتین پارلیمانی کاکس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے پاکستان کا انتخاب کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ خواتین کی فلاح اور انہیں با اختیار بنا کر معاشرتی ترقی کی جانب گامزن ہوا جائے۔

اس کانفرنس میں پاکستانی پارلیمان کی خواتین ارکان کے علاوہ ایران، عراق، ترکی، اردن، آسٹریلیا، رومانیہ، میانمار، سری لنکا، مالدیپ، انڈونیشیا اور نیپال کی خواتین ارکان پارلیمان شرکت کر رہی ہیں۔

پاکستان کی مجموعی آبادی میں خواتین کا تناسب نصف سے بھی زائد ہے۔ اگرچہ پاکستانی خواتین کو کسی حد تک حقوق بھی حاصل ہیں لیکن اب بھی خواتین کو معاشرتی سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں مذہبی طبقے کا ایک حصہ خواتین کو چار دیواری تک محدود رکھنے کا حامی ہے۔

آج صبح مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اس کانفرنس سے متعلق ہیش ٹیگ #WPC17 ٹرینڈ کرتا رہا۔ سوشل میڈیا پر جہاں کئی خواتین نے اس کانفرنس کے انعقاد کو سراہا، وہیں پاکستان میں حزب مخالف کی سیاسی جماعت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کئی سیاست دانوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ مریم نواز شریف نے کس حیثیت میں اس کانفرنس کا افتتاح کیا۔

ایک ٹویٹر صارف کا کہنا تھا ’’خواتین ہر مقام پر ہیں مگر پالیسی سازی میں ان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں