پاکستان ميں اس سال فروری سے ايک نيا ’ويب مانيٹرنگ سسٹم‘ فعال ہے۔ نگرانی کے اس نظام کے ذریعے انٹرنيٹ صارفين کی سوشل ميڈيا کميونيکيشن، ای ميل حتی کہ ای بينکنگ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ حکام اسے ’گرے ٹريفک‘ يا مشکوک مواد ہٹانے کی کوشش قرار ديتے ہيں تاہم ڈيجيٹل حقوق کے ليے سرگرم کارکن اسے پرائيويسی کی خلاف ورزی اور تنقيدی آوازيں دبانے کا ايک ’ہتھکنڈا‘ قرار دے رہے ہيں۔ ديکھيے عاصم سليم کی رپورٹ:۔