جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کی گرفتاری
23 فروری 2010ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان میں مبینہ طور پر دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو ایرانی خفیہ ادارے گزشتہ چند برسوں سے سرگرمی سے تلاش کر رہے تھے۔ منگل کو ایرانی حکام بالآخر اپنی ان کوششوں میں کامیاب ہوگئے۔
خفیہ اداروں سے متعلقہ امور کے ایرانی وزیر حیدر مصلحی نے الزام لگایا ہے کہ ریگی کو امریکہ اور مغربی دنیا کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ان کا دعوٰی ہے کہ جنداللہ کے اس مطلوب رہنما کو امریکہ نے افغانستان کا جعلی پاسپورٹ بنوا کر دیا تھا اور یہ کہ اس مبینہ دہشت گرد نے یورپ کا دورہ کر کے نیٹو کے ایک ملٹری کمانڈر سے ملاقات بھی کی تھی۔
مصلحی کے بقول ریگی کی گرفتاری امریکہ اور برطانیہ کے لئے ایک بڑی شکست ہے، جو اُن کے مطابق خطے کے استحکام کے خلاف مسلسل سازشیں کر رہے ہیں۔
اس ایرانی وزیر نے ذرائع ابلاغ کو عبدالمالک ریگی کی ایک ایسی تصویر بھی دکھائی، جس میں جنداللہ کے اس رہنما کو افغانستان میں قائم ایک امریکی فوجی چھاؤنی میں دکھایا گیا ہے۔
جنداللہ کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ پاکستان بھی ایرانی تنقید کی زد میں آتا رہا ہے۔ اکتوبر 2009 کے پِشین بم حملے کے بعد ایرانی حکومت نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ ریگی کو تہران کے حوالے کیا جائے۔ تب ایرانی حکومت نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ پاکستان کا ایک خفیہ ادارہ جنداللہ کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
تیس اور چالیس سال کے درمیان کی عمر والے ریگی کی گرفتاری کے حوالے سے ایرانی حکام کے مختلف دعوے سامنے آئے ہیں۔ وزیرِداخلہ مصطفٰی محمد نجار نے فارس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جنداللہ کے رہنما کو ایک دوسرے ملک میں گرفتار کر کے ایران لایا گیا جبکہ ایرانی پارلیمان کے ایک رکن محمد دہقان نے دعویٰ کیا کہ جنداللہ کے اس رہنما کو پاکستان سے ایک عرب ملک جاتے ہوئے اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کا جہاز خلیجِ فارس کے اوپر ایرانی حدود میں پرواز کر رہا تھا۔ خفیہ اداروں سے متعلقہ امور کی ایرانی وزارت کے مطابق ریگی کے ساتھ ان کے دو ساتھی بھی گرفتار کر لئے گئے ہیں۔
جنداللہ ماضی میں ایران میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ اکتوبر 2009 میں اس شدت پسند سنی تنظیم نے سیستان کے شہر پِشین میں اُس خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی، جس میں پاسداران انقلاب کے سات کمانڈروں سمیت 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس تنظیم نے مئی 2009 میں زاہدان میں امیر المومنین مسجد پر بم حملے کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 50 زخمی ہوئے تھے۔
ریگی کے بھائی عبدالحامد پہلے ہی ایرانی حکام کی حراست میں ہیں اور انہیں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ سیکیورٹی تجزیہ نگار عبدالمالک ریگی کی گرفتاری کو صوبہ سیستان بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچوں کے تحریک کے لئے ایک بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: مقبول ملک