اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس منگل کے روز شروع ہو گیا۔ پہلے دن امریکی، ایرانی، ترک اور فوانسیسی صدور کے علاوہ جاپانی وزیراعظم نے خطاب کیا۔
تصویر: Reuters/S. Stapleton
اشتہار
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے طاقتور کے قانون کی نفی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملفوف انداز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کا تنقیدی جواب دیتے ہوئے اقوام کے درمیان کثیر الجہتی پالیسیوں کی ترویج کو اہم قرار دیا اور واضح کیا کہ امریکا کے تنہا ہونے کی پالیسی درست قرار نہیں دی جا سکتی۔
انہوں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس وقت کئی بین الاقوامی ادارے قوم پرستی کی ترویج کی وجہ سے شکوک و شبہات کی لپیٹ میں ہیں لیکن انجام کار عوامیت پسندی اور قوم پرستی کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فرانسیسی صدر نے امریکی صدر ٹرمپ کے فوری بعد جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔
امریکی صدر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اُن کا ملک کسی صورت میں غیر منتخب شدہ اور احتساب سے بالا عالمی بیوروکریسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ سفارت کاروں اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر کی تقریر بھرپور انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نکات کا جواب تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر کی تقریر بھرپور انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نکات کا جواب تھیتصویر: Reuters/L. Millis
ماکروں نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ امریکی صدر کی اپنے ملک کو عالمی مرکزی دھارے سے علیحدہ و تنہا کرنے کی پالیسی اور خاص طور پر ایران کے حوالے سے اُن کا نکتہٴ نظر ایک بڑے تنازعے کا پیش خیمہ بنتا جا رہا ہے۔ ماکروں نے اپنی تقریر میں مشرق وسطیٰ اور ماحولیات پر بھی اظہار خیال کیا۔
فرانسیسی صدر نے واشگاف انداز میں کہا کہ یک طرفہ پالیسی اپنانے کا راستہ یقینی طور پر تنہا کرنے اور تنازعات میں گِرنے کا راستہ ہے۔ انہوں نے ہر ایک کو دھمکانے کے طرز عمل کو بھی نامناسب قرار دیا۔ ماکروں کے مطابق سب سے طاقتور کا تصور بنیادی طور پر جنگل کے قانون کا شائبہ دیتا ہے اور یہ لوگوں کے تحفظ کا باعث نہیں بن سکتا خواہ کیمیائی جنگ ہو یا جوہری۔
فرانسیسی صدر نے کثیر الجہتی مذاکرات کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ خاص طور پر ایران کی جوہری ڈیل نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام کو کنٹرول کرنے میں بھرپور مدد دی تھی۔ ماکروں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایران جوہری فوجی قوت بننے کے راستے پر تھا اور اس ڈیل سے اس عمل کو روک دیا گیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں تجویز کیا کہ ایران کو عالمی منڈی میں اپنا خام تیل فروخت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور یہ تیل کی بڑھتی قیمتوں میں کمی کا سبب ہو گا۔
یونیسیف کے 70 برس مکمل
دنیا میں بچوں کے لیے سب سے پرانی تنظیم کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد گیارہ دسمبر 1946ء کو رکھی گئی تھی۔ آج اقوام متحدہ کی سب سے مشہور ایجنسیوں میں سے ایک یونسیف دنیا بھر میں بچوں کے لیے کام کر رہی ہے۔
تصویر: UNICEF/UNI42500
ہر ایک بچے کے لیے ستر برس
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بین الاقوامی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے بچوں کی مدد کے لیے رکھی تھی۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ خوراک اور صحت تھی۔ آج یہ ادارہ دنیا بھر میں غذائی قلت کے شکار تین ملین بچوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: UNICEF/UNI41884
مسلسل مشن
بچوں کے لیے کام کرنے والی دنیا کی یہ سب سے بڑی تنظیم 1955ء تک دنیا کے نوے ممالک میں کام کر رہی تھی۔ یہ تصویر 1958ء میں اس وقت لی گئی جب ایکواڈور میں ایک بچے کا ملیریا ٹیسٹ کیا جا رہا تھا۔ اس وقت ملیریا سے ہونے والی اموات کی شرح آج کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ تب سے یہ تنظیم ملیریا کے علاج اور تحقیق کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: UNICEF/UNI41904
بچپن کی ضروریات
اقوام متحدہ نے 1959ء میں بچوں کے حقوق سے متعلق اعلامیہ پیش کیا، جس میں بچوں کے تحفظ، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، گھر اور اچھی غذائیت کو ان کے بنیادی حقوق قرار دیا گیا۔ موزمبیق میں انہی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے یونیسیف نے اسکول قائم کیے۔
تصویر: UNICEF/UNI46342/Pirozzi
’’ہمدردی کی کوئی حدود نہیں‘‘
بچوں کے لیے یونیسف کے کام کو امن کی کوششیں تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ برائے اطفال کو 1965ء میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ اسے اقوام کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینے والی تنظیم کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔
تصویر: UNICEF/UNI99955
بہتر مستقبل کا راستہ
یونیسیف ہنگامی حالات کے دوران ہزاروں بچوں کی مدد کرتا آیا ہے۔ آئندہ ستر برسوں کے لیے اس تنظیم کا موٹو ایک ایسی دنیا کی تشکیل ہے، جس میں ’’ اس تنظیم کو کام کرنے ضرورت نہ رہے۔ ایک ایسی دنیا جس میں ہر بچہ صحت مند ہو، محفوظ ہو اور تعلیم یافتہ ہو۔‘‘
تصویر: UNICEF/UNI29868/LeMoyne
صاف پانی اور حفظان صحت
یونیسیف نے صاف پانی اور حفظان صحت کے پروگراموں کا آغاز 1953ء میں کیا تھا۔ تب سے تین ارب انسانوں کو پینے کے صاف پانی اور صفائی کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ یہ تصویر بنگلہ دیش کے ایک اسکول کی ہے، جہاں بچوں کو ہاتھ صاف رکھنے کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
تصویر: UNICEF/UNI122066/Haque
بچوں کا محافظ ادارہ
یہ ادارہ پاکستان کی ان بچیوں سمیت دنیا بھر کے لاکھوں بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 1990ء کے بعد سے بچوں کے لیے پرائمری اسکولوں کے تعلیمی اخراجات میں چالیس فیصد تک کمی لائی گئی ہے۔
تصویر: UNICEF/UNI46382/Isaac
بحران اور ہنگامی حالات
یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر چوتھا بچہ (تقریبا 535 ملین) اس وقت کسی نہ کسی بحران زدہ علاقے میں رہ رہا ہے جب کہ دنیا میں پچاس ملین کے قریب بچوں کو کسی نہ کسی مشکل یا بحران کی وجہ سے نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔