1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل باجوہ نے 11 دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کی توثیق کر دی

5 مئی 2018

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گیارہ دہشت گردوں کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان دہشت گردوں کو موت کی یہ سزائیں خصوصی فوجی عدالتوں نے سنائی تھیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ پانچ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ان دہشت گردوں کو پاکستان کی مختلف فوجی عدالتوں نے حالیہ برسوں کے دوران کیے گئے متعدد ایسے خونریز حملوں کے مجرم قرار دے دیا تھا، جن میں مجموعی طور پر 60 عام شہری اور سکیورٹی فورسز کے ارکان مارے گئے تھے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہتصویر: picture alliance/AP Photo/M. Yousuf

دہشت گردی کا انسداد اور پاک افغان سرحدی باڑ

رائے ونڈ دھماکا، کس کو کیا پیغام دے گیا؟

پاکستانی فوج کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملکی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے نہ صرف گیارہ مجرمان کو سنائی گئی سزائے موت کی بلکہ مختلف دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے جرم میں تین دیگر مجرموں کو سنائی گئی سزائے قید کی بھی توثیق کر دی ہے۔

فوج کے جاری کردہ اس بیان کے مطابق تحریک طالبان پاکستانی یا ٹی ٹی پی کے جن گیارہ دہشت گردوں کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کر دی گئی ہے، وہ اس جنوبی ایشیائی ملک کے مختلف حصوں میں ایسے متعدد دہشت گردانہ حملوں کے مرتکب ہوئے تھے، جن میں کم از کم بھی 36 عام شہری اور ملکی سکیورٹی فورسز کے 24 اہلکار مارے گئے تھے۔

پاکستان میں دہشت گردی کے الزامات میں ملزمان کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے والی فوجی عدالتوں کی کارروائی کو عوام کی نظروں سے دور رکھا جاتا ہے تاہم اس دوران ملزمان کو صفائی کا پورا موقع فراہم کرتے ہوئے انہیں قانونی مشیر اور وکلائے صفائی بھی مہیا کیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت شروع کرنے اور مجرموں کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق غیر رسمی پابندی کا خاتمہ 2014ء میں کیے گئے ایک بہت بڑے دہشت گردانہ حملے کے بعد ممکن ہوا تھا۔

دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی لسٹ، 139 نام پاکستان سے

خیبرپختونخوا، حکمرانی کے لیے ایک مشکل صوبہ

پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی اطلاع پر امریکی انعام

یہ حملہ صوے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں قائم آرمی پبلک اسکول پر کیا گیا تھا، جس میں مجموعی طور پر ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن کی بہت بڑی اکثریت اس اسکول میں زیر تعلیم نوجوانوں کی تھی۔

پاکستان میں مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کا سلسلہ بحال کیے جانے کے بعد سے اب تک زیادہ تر دہشت گردی کے مرتکب پائے گئے بیسیوں مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

م م / ع ح ق / اے پی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں