جنرل بپن راوت بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نامزد
جاوید اختر، نئی دہلی
30 دسمبر 2019
بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کوعہدہ سے سبکدوش ہونے سے ایک دن پہلے آج ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس اسٹاف(سی ڈی ایس) نامزد کردیاگیا۔ یہ عہدہ ’فور اسٹار‘ جنرل کے مساوی اور تینوں افواج کے سربراہوں سے اوپر ہوگا۔
اشتہار
شہریت ترمیمی قانون پر اپنے متنازع بیان کی وجہ سے جنرل راوت کو گزشتہ دنوں متعدد سیاسی جماعتوں کی تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا۔کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان کے بیان کو سیاسی امور میں فوج کی مداخلت سے تعبیر کیا تھا۔
سی ڈی ایس بری، بحری اور فضائی افواج کی مشترکہ کمان کا مشیر ہوگا۔ کارگل جنگ کے بعد 2001میں اس وقت کے نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کی صدارت میں قائم وزارتی گروپ نے جائزہ کے دوران پایا کہ تینوں افواج کے درمیان تال میل کی کمی تھی اور اگر تینوں کے درمیان ٹھیک سے تال میل ہوتا تو نقصان کافی کم کیا جاسکتا تھا۔ اسی وقت سی ڈی ایس کا عہدہ قائم کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس کے بیس برس بعد رواں برس پندرہ اگست کویوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے اپنی روایتی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سی ڈی ایس کا عہدہ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سی ڈی ایس فوج کے تینوں شعبوں (بری، بحری اور فضائیہ) کے درمیان تال میل کو یقینی بنائے گا اور انہیں موثر قیادت فراہم کرے گا۔
وزیر اعظم کے اعلان کے بعد قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کی صدارت والی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے سی ڈی ایس کی تقرری کے طریقہ کار اور اس کی ذمہ داریوں کے تعین کا خاکہ تیار کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی وفاقی کابینہ نے 24 دسمبر کو سی ڈی ایس عہدہ اور اس کے چارٹر اور ذمہ داریوں کو منظوری دی تھی۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ سی ڈی ایس کا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ کسی بھی سرکاری عہدہ قبول کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کا مقصد بھارت کے سامنے آنے والے سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تینوں افواج کے درمیان تال میل میں اضافہ کرنا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹوکے بیشتر ممالک اس نظام کے تحت اپنی افواج کے اعلیٰ ترین عہدہ کے لیے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کرتے ہیں۔ اس وقت برطانیہ، سری لنکا، اٹلی اور فرانس سمیت تقریباً دس ملکوں میں اس طرح کا نظام ہے۔ اب بھارت کانام بھی ان ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
سی ڈی ایس تمام فوجی امور میں حکومت کے پرنسپل ایڈوائزر کے طور پر کام کرے گا اور تینوں افواج کے درمیان بہتر تال میل قائم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''گوکہ سی ڈی ایس تینوں افواج سے متعلق کے حوالے سے وزیر دفاع کا پرنسپل ملٹری ایڈوائزر ہوگا تاہم تینوں افواج کے سربراہان بھی اپنی اپنی افواج سے متعلق خصوصی امور پر وزیر دفاع کو مشورہ دیتے رہیں گے۔ سی ڈی ایس تینوں افواج کے سربراہوں کو کسی طرح کا فوجی حکم نہیں دے گا۔‘‘
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
11 تصاویر1 | 11
دریں اثناء پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نائب صدر بجینت جے پانڈا نے جنرل راوت کو سی ڈی ایس کے لیے نامزد کیے جانے پر مبارک باد دی ہے۔ پانڈا نے اسے بھارتی مسلح افواج کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا۔
خیال رہے کہ چند دنوں قبل جنرل راوت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں پر یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کردیا تھا کہ ”لیڈر وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو صحیح سمت میں لے جاتے ہیں۔ یونیورسٹیوں اورکالجوں میں طلبہ احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ اس سے تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ لیڈرشپ نہیں ہے۔"
کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے اس بیان کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا، ''آپ آرمی کے سربراہ ہیں۔ آپ کو اپنے کام سے مطلب رکھنا چاہیے۔ مسلح افواج کا یہ کام نہیں کہ وہ سیاسی لیڈروں کو یہ بتائیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے، جیسا کہ یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم آپ کو بتائیں کہ جنگ کیسے لڑنی ہے۔"
ممبر پارلیمنٹ صلاح الدین اویسی نے جنرل راوت پر طنز کرتے ہوئے کہا، ''وزیراعظم مودی نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ایک طالب علم کے طور پر انہوں نے ایمرجنسی کے دوران مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ آرمی چیف کے بیان کے مطابق وزیر اعظم مودی کا یہ اقدام غلط ہے۔"