ایرانی کمانڈوز کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی جمعہ تین جنوری کی صبح ایک امریکی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اس امریکی اقدام پر دنیا بھر سے سامنے آنے والا ردعمل کچھ یوں ہے:۔
اشتہار
اعلیٰ ایرانی فوجی افسر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے حوالے سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور تناؤ بڑھ گیا ہے۔ امریکا مخالف حلقے انتقام کا شور بلند کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے سامنے آنے والا ردعمل درج ذیل ہے:۔
چین
چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین بین الاقوامی معاملات میں طاقت کے استعمال کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا ہے اور اس صورت حال میں متعلقہ فریق صبر اور برداشت کا مظاہرہ کریں تا کہ علاقائی صورت حال خراب سے خراب تر نہ ہو۔ چینی وزارت خارجہ نے عراق کی آزادی اور حاکمیت اعلیٰ کے احترام پر زور دیا ہے۔
روس
روسی وزارت خارجہ کے بیان میں جنرل سلیمان کی کی ہلاکت کو ایک مہم جوئی قرار دیا گیا اور کہا ہے کہ یہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کا سبب بنے گی۔ ماسکو سے جاری ہونے والے اس بیان میں سلیمانی کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے ایرانی مفادات کو تحفظ دینے کی بھرپور کوششیں کی اور ان کی ہلاکت پر ایرانی عوام سے تعزیت کی جاتی ہے۔
فرانس
فرانسیسی وزیر برائے یورپ ایمیلی ڈی موں چلاں کا کہنا ہے کہ وہ صبح جب اٹھیں تو دنیا مزید خطرناک ہو چکی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ایمانوئل ماکروں خطے کے رہنماؤں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کرنے والے ہیں۔ فرانسیسی وزیر کے مطابق ایسے آپریشن کے نتیجے میں مجموعی صورت حال میں کشیدگی بڑھتی ہے اور دنیا کی کوشش ہونی چاہیے کہ خطے کے امن و استحکام کو برقرار رکھا جائے۔
شام
شامی حکومت نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ جنرل سلیمانی کو قتل کر کے واشنگٹن حکومت نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے کی آگ پر تیل چھڑکا ہے۔ دمشق نے اس امریکی اقدام کو ایک بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں مزاحمتی عمل کو مزید تقویت فراہم کرے گا۔
حزب اللہ، لبنان
لبنانی سیاسی و عسکری تحریک حزب اللہ نے کہا ہے کہ سلیمانی کو ہلاک کرنے والوں سے انتقام لینا دنیا بھر کی مزاحمتی قوتوں کا ٹاسک ہونا چاہیے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا کہ وہ سلیمانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تمام ادھورے مقاصد کی تکمیل کریں گے۔
امریکا
ڈیموکریٹک سیاستدان اور سابق نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی جنرل کو ہلاک کرنے کے اس فیصلے سے امریکا مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے اور سنگین تنازعے کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔ ری پبلکن سینیٹر لنزی گراہم اور ایوانِ نمائندگان کے سینیئر ری پبلکن رکن کیون میکارتھی نے تاہم اس امریکی اقدام کی حمایت کی ہے۔
عراق
عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی حملے کو جارحیت قرار دیا اور اس تازہ صورت حال کے تناظر میں ملکی پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کيا تھا کہ ایرانی جنرل کی ہلاکت پر عراق میں لوگوں نے سڑکوں اور گلیوں میں مسرت کے ساتھ رقص کیا۔ پومپیو کے مطابق عراقی شہری تشکر کے ساتھ نعرے لگاتے رہے کہ اب جنرل قاسم زندہ نہیں رہے۔
ایران: آیت اللہ خامنہ ای
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے جنرل کی عراقی ہوائی اڈے کے قريب ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس کارروائی کا انتہائی سخت انتقام لیا جائے گا۔ انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو 'شہادت‘ قرار دیا اور کہا کہ حالیہ برسوں میں اُن کی انتھک کوششوں کا 'انعام یہ شہادت ہے‘۔
ع ح ⁄ ع ت (ڈی پی اے، اے ایف پی)
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔