جنرل پیٹریاس کی آمد سےقبل قندوزمیں طالبان کی کارروائی
3 جولائی 2010شمالی افغان شہر قندوز میں قائم امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کے دفتر پر طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ان میں دو غیر ملکی شامل ہیں۔ جوابی کارروائی میں تمام حملہ آوروں کے ہلاک کر دینے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو غیر ملکیوں کے علاوہ ایک افغان فوجی افسر اور ایک افغان سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے۔
اس دہشت گردانہ کارروائی میں تین طالبان خود کش بمبار کے ساتھ تین دوسرے حملہ آور بھی شریک تھے۔ اس حملے کے نتیجے میں 22 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سات غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ دو ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں میں ایک کا تعلق برطانیہ سے ہے جبکہ دوسرا جرمن باشندہ تھا۔ یہ دونوں ہی پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز تھے۔ زخمیوں میں بھی امریکی اور برطانوی شہری شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک برطانوی شہری شدید زخمی ہے۔ ان افراد کے ساتھ چھ گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ یہ کارروائی اس وقت ختم ہوئی جب عمارت کے اندر موجود دو طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا۔
ان ہلاکتوں کی تصدیق قندوز کے گورنر محمد عمر نے کی ہے۔ محمد عمر کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ علی الصبح کیا تھا۔ قندوز میں امریکی اور جرمن فوجی طالبان انتہاپسندوں کی سرکوبی کے لئے تعینات ہیں۔ افغانستان میں امریکی سفارت خانے نے قندوز حملے کو طالبان کا بزدلانہ فعل قرار دیا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے بھی مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے۔
قندوز کے علاوہ مشرقی افغانستان میں بھی مغربی اتحاد نیٹو کے ایساف میں شامل دو فوجیوں کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس طرح رواں سال میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 325 ہو گئی ہے۔
اس دوران افغانستان میں غیر ملکی افواج کے نئے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کابل پہنچ گئے ہیں۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اتوار چار جولائی کو امریکہ کے قومی دن کی خصوصی تقریبات میں شرکت بھی کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس افغان حکام سے کھل کر ملاقاتیں کریں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کا شمالی حصہ جنوبی علاقے کے مقابلے میں کم شوریدہ سر رہا ہے۔ جنوبی افغانستان میں زیادہ تر پشتو بولنے والے افغان رہتے ہیں۔ شمالی حصے میں تاجک، ازبک اور دوسری قومیتوں کے افغان آباد ہیں۔ شمالی افغانستان میں ابتدا میں پرتشدد واقعات اکا دکا ہوتے تھے لیکن گزشتہ سال سے اس علاقے میں بھی پرتشدد کارروائیوں کو رپورٹ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ