1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنسی استحصال‘ روکنے کے لیے خواتین پادریوں کو تربیت دی جائے

16 ستمبر 2018

کینیڈا کے کارڈینل مارک اولیٹ نے کیتھولک کلیسا میں سامنے آنے والے جنسی استحصال کے واقعات کے تناظر میں خواتین کو زیادہ فعال بنانے کی درخواست کی ہے۔ کارڈینل کے بقول خواتین اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

Symbolbild Kirche Sexueller Missbrauch
تصویر: picture-alliance/dpa

کارڈینل مارک اولیٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات سے پیدا شدہ بحران پر قابو پانے میں خواتین کو پادرپوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ پریفیکٹ کونگریشن فار بشپس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’ ہمیں پادریوں کی تربیت کے سلسلے میں خواتین کی مزید خدمات چاہییں۔‘‘

تصویر: imago/Christian Ohde

ان کے بقول اس کے علاوہ پادریوں کے انتخاب کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے، ’’راہبوں کے چناؤ کے موقع پر زیادہ خواتین موجود ہوں اور وہ یہ جائزہ لیں کہ کیا یہ لوگ پادری بننے کے لیے موزوں بھی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ  اس معاملے کی جڑ تک پہنچ کر  اسے ختم کرنا بہرحال کلیسا کی ہی ذمہ داری ہے، ’’ جنسی استحصال کے ان واقعات نے بین الاقوامی سطح پر کلیسا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘

تصویر: picture-alliance/empics/J. Behal

آسٹریلیا اور یورپ کے ساتھ ساتھ شمالی و جنوبی امریکا میں شہریوں نے پادریوں یا چرچ سے متعلقہ افراد پر جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔ جرمن آرچ بشپ گیوگ گینزوائن نے ان واقعات کو چرچ کے اپنے ’نائن الیون‘ سے تعبیر کیا ہے۔

کارڈینل مارک اولیٹ  کے مطابق، ’’ہمیں چرچ کی تاریخ میں ایک بحران کا سامنا ہے اور کسی حد تک ایک بغاوت کا بھی۔‘‘ ان کے بقول یہ ایک بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے، جسے صرف سیاسی طریقے سے ہی نہیں بلکہ روحانی طور پر بھی حل کیا جانا چاہیے، ’’اس تناظر میں پاپائے روم کو براہ راست نشانہ بنانا نا انصافی ہے۔

ابھی حال ہی میں جرمن پادریوں کی جانب سے ہزاروں بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی۔ تاہم ہفتے کو ایک اور رپورٹ شائع کی گئی ، جس کے مطابق 1945ء سے 2010ء کے دوران ہالینڈ کے نصف سے زائد پادری بچوں کے ساتھ جنسی چھیڑ چھاڑ میں ملوث پائے گئے ہیں۔

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

01:16

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں