جنسی استحصال کا الزام، جنوبی کوریائی اداکار کی مبینہ خودکشی
عابد حسین
9 مارچ 2018
جنوبی کوریا کے مشہور اداکار جو مِن کی اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ انہیں کم از کم آٹھ خواتین کی جانب سے جنسی استحصال کے الزام کا سامنا تھا۔
اشتہار
جنوبی کوریائی دارالحکومت سیئول کی پولیس نے ابتدائی چھان بین کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ جومِن کی نے خودکشی کا ارتکاب کیا ہے۔
باون برس کے اداکار جو مِن کی (Jo Min-ki) پر جنسی زیادتی یا استحصال کا الزام لگانے والی وہ طالبات ہیں، جنہیں وہ یونیورسٹی میں ڈرامے کے موضوع پر لیکچر دیا کرتے تھے۔ خودکشی کرنے والے اداکار کو اپنی یونیورسٹی کی پروفیسر شپ بھی انہیں الزامات کے تناظر میں چھوڑنا پڑی تھی اور اس باعث ان کو پیشہ ورانہ معاملات میں خاصی مشکلات کا سامنا تھا۔
جنسی استحصال کے خلاف عالمی تحریک #MeToo اب دنیا کے کئی ممالک میں فعال ہے۔ اس تحریک کی گونج جنوبی کوریا میں زور شور سے سنائی دے رہی ہے۔ اس ملک کا معاشرہ بنیادی طور مردانہ غلبے کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔
جومِن کی جنوبی کوریائی ٹیلی وژن کے مشہور اور ورسٹائل اداکاروں میں شمار کیے جاتے تھے۔ انہوں نے چند فلموں میں بھی کردار نگاری کے جوہر دکھائے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جنسی استحصال کے خلاف جاری بین الاقوامی تحر یک #MeToo کی وجہ سے انہیں پریشان کن حالات دیکھنے پڑے جو انجام کار اُن کی موت کا باعث بنے۔
جنوبی کوریا میں اس تحریک نے خواتین کو متحرک کر دیا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس ملک میں جنسی استحصال کے کئی الزامات اب سامنے آ چکے ہیں۔ الزام کا شکار ہونے والے مردوں کا تعلق زندگی کے ہر شعبے یعنی سیاست سے لے کرجمالیاتی فنون تک سے ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک اہم سیاستدان آہن ہی جونگ (Ahn Hee-jung) بھی اس تحریک کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ وہ صوبائی گورنر ہونے کے علاوہ صدارتی انتخابات کے سابق امیدوار بھی رہ چکے ہیں۔ جنسی استحصال کے الزامات کے بعد انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے خود کو پولیس کے حوالے بھی کر دیا ہے۔
آہن ہی جونگ کے خلاف تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس اور دفتر استغاثہ سے مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس دوران انہوں نے اُس خاتون مشیر کو ٹیلی فون کر کے معذرت بھی کی، جس نے اُن پر ریپ کے الزامات عائد کیے تھے۔
آسکر کا میلہ تصاویر میں
گزشتہ شب امریکی شہر لاس اینجلس میں 90 ویں اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں چار آسکر ’شیپ آف واٹر‘ نامی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
’شیپ آف واٹر ‘
بہترین فلم کا آسکر جیتنے والی فلم ’شیپ آف واٹر‘ میکسیکو کے فلسماز گولرمو دیل تورو کی تخلیق ہے۔ اس فلم کو چار اہم شعبوں میں آسکر دیے گئے۔ دیل تورو بہترین ہدایت کار قرار پائے، ’شیپ آف واٹر‘ بہترین فلم جبکہ بہترین موسیقی اور بہترین پروڈکشن کے آسکرز بھی اسی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
تیرہ مختلف شعبوں میں نامزدگی
شیپ آف واٹر کو تیرہ مختلف شعبوں میں آسکر کے لیے نامز د کیا گیا تھا۔ فلم کے اس منظر میں سیلی ہوکنکز اور اوکٹاویا اسپنسر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
چرچل کو سلوٹ
گیری اولڈ مین کو ’دا ڈارکسیٹ آؤر‘ میں ان کے کردار پر آسکر دیا گیا۔ اس فلم میں 59 سالہ اولڈ مین نے سابق برطانوی سیاست دان ونسٹن چرچل کا کردار نبھایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jack English/Focus Features
افسردہ ماں
بہترین اداکارہ کا آسکر فرانسیس میکڈور مینڈ کو فلم ’’تھری بل بورڈز آؤٹ سائڈ ایبنگ، میسوری‘‘ میں ایک افسردہ ماں کا کردار نبھانے پر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
لٹل مس سن شائن
آسکر کی تقریب میں شامی مہاجر بچی بنا العبد بھی شریک ہوئیں۔ العبد اس وقت مشہور ہوئیں، جب 2016ء میں انہوں نے حلب سے یہ ٹویٹ کی، ’’میرا نام بنا ہے اور میں سات سال کی ہوں۔ میں اس وقت مشرقی حلب سے براہ راست مخاطب ہوں۔ یہ میری زندگی کے لمحات ہیں۔ شام بچوں کے حوالے سے خطرناک ترین جگہ ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/newscom/J. Ruymen
آخر کار کامیابی
چودہ مرتبہ نامزد ہونے کے بعد روجر ڈیکنز اپنا پہلا آسکر جیتنے میں کامیاب ہوئے، انہیں بلیڈ رننر 2049 میں بہترین سینماٹوگرافی کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
ڈوپنگ ایک اہم موضوع
دستاویزی فلم کا اکیڈمی ایوارڈ Icarus نے حاصل کیا۔ یہ فلم روسی کھلاڑیوں کی جانب سے صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Blake
بہترین غیر ملکی فلم
بہترین غیر ملکی فلم کا آسکر چلی کی’ آ فینٹاسٹک وومن ‘ کے حصے میں آیا۔ اس رومانوی فلم میں ٹرانس جینڈر اداکارہ ڈانیئیلا ویگا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Strauss
اینیمیشن
بہترین اینیمیٹڈ فلم میکسیکو کے ایک تہوار پر بنائی گئی فلم ’ کو کو‘ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance
جرمن فلمساز
جرمن فلمساز گیئرڈ نیفزر کو بلیڈ رننر2049 کے لیے بہترین ویژوئل ایفیکٹس کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
جنسی استحصال اور امتیازی سلوک
اس تقریب میں فلمی صنعت میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور جنسی استحصال کا موضوع چھایا رہا۔ گولڈن گلوب ایوارڈز کے موقع پر زیادہ تر خواتین ستاروں نے غیر اخلاقی جنسی رویے کے خلاف سیاہ لباس پہن کر احتجاج کیا تھا تاہم آسکر کے دوران ایسی کوئی تحریک دکھائی نہیں دی۔