جنسی استحصال کرنے پر آسٹریلوی پولیس کے 26 اہلکار برطرف
محمد علی خان، نیوز ایجنسی
25 ستمبر 2017
آسٹریلیا کی جنوبی ریاست وکٹوریہ میں پیر کو شائع ہونےوالی ایک رپورٹ کے مطابق جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جرم میں کم از کم 26 پولیس افسران اور اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ باقاعدہ تفتیش کے بعد کیا گیا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے ملنے والی رپورٹوں میں پولیس کی جانب سے جنسی زیادتی اور مجرمانہ لوٹ مار سے متعلق رویوں کی تفتیش کے لئے قائم ایک آزاد ٹاسک فورس کی رپورٹ عام کر دی گئی ہے۔ اس تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سن 2015 سے اب تک تقریباً ایک سو سے زائد ایسے واقعات کا پتہ چلا ہے کہ جن میں پولیس اہلکار جنسی استحصال اور امتیازی سلوک میں ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے دوسرے الزامات کی تفتیش جاری ہیں۔
وکٹوریہ کے چیف پولیس کمشنر گراہم آسٹن نے کہا ہے کہ انضباطی جرائم سے متعلق الزامات کے مرتکب مجرموں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ جن میں سے تین افسران کو نکال دیا گیا جبکہ باقیوں نے استعفی دے دیا ہے جب کہ کچھ نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ایک رپورٹر کے سوال پر وکٹوریہ کے چیف پولیس کمشنر گراہم آسٹن نے کہا ہم روزگار کی جگہوں پر ماحول تبدیل کرنے کے لیےکوشش کر رہے ہیں جس میں کافی مزاحمت دیکھنے میں آرہی ہیں۔
آسٹن نے کہا میں اُن خاتون افسران سےادارے کی طرف سے معافی مانگتا ہو جن کا پولیس فورس کی جانب سے جنسی استحصال کیا گیا ہے اور اب ایسے واقعات کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
ٹاسک فورس کے سن 2015 کے جائزے کے مطابق پانچ ہزار افسران کے سروے سے پتہ چلنے کے بعد ذاتی طور پر جنسی ہراساں کیے جانےوالوں میں سات فیصد مرد جبکہ چالیس فیصد خواتین شامل ہیں۔ جنسی استحصال کے ایسے واقعات میں سے صرف گیارہ فیصد کی باضابطہ طور پر شکایات درج کرائی گئی تھیں۔
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘