جنسی اسکینڈل: بی بی سی کی ساکھ کو دھچکا
24 اکتوبر 2012
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل جارج اینٹ وسل نے برطانوی ارکان پارلیمان کے سامنے بیان دیتے ہوئے تاہم اس امر کا اقرار کیا کہ جمی سیوائل کی ذات سے متعلق سیکس اسکینڈل سامنے آنے سے ان کے ادارے کی ساکھ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے جمی سیوائل کے خلاف نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے وسیع تر اسکینڈل کے بارے میں پروگرام نیوز نائٹ کی تفتیش کو روکنے کے فیصلے پر بھی تاسف کا اظہار کیا۔ تاہم اینٹ وسل نے، جنہوں نے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ اسی سال موسم گرما میں سنبھالا تھا، اس امر کی تردید کی کہ بی بی سی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے حالات حاضرہ کے ٹی وی پروگرام ’نیوز نائٹ‘ کو جمی سیوائل سیکس اسکینڈل کی تحقیقات کو نظر انداز کرتے ہوئے، اسے پس پشت ڈال دینے پر گزشتہ سال کے اواخر میں مجبور کیا گیا تھا۔
اینٹ وسل نے برطانوی پارلیمان کی ثقافت، میڈیا اور اسپورٹس کی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا، ’میرے ذہن میں اس بارے میں کوئی سوال نہیں ہے کہ یہ یقیناﹰ ایک نہایت سنگین معاملہ ہے‘۔ اینٹ وسل کے بقول اس اسکینڈل کو ایک بھیانک واقعے کے سوا اور کچھ بھی نہیں سمجھا جا سکتا۔
جمی سیوائل 1960ء اور 1980ء کے درمیانی عرصے میں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے اس ٹیلی وژن ادارے کی غیر معمولی شہرت کی حامل اور سب سے بڑی شخصیت بن گئے تھے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ان کا انتقال 84 برس کی عمر میں ہوا تھا۔
دو ہفتے قبل بی بی سی کے تجارتی حریف نشریاتی ادارے ITV نے متعدد خواتین کی طرف سے جمی سیوائل پر عائد کیے جانے والے جنسی زیادتیوں سے متعلق الزامات پر مشتمل بیانات نشر کیے تھے۔ اُس کے بعد سے برطانیہ کی اس آنجہانی معروف شخصیت کے بارے میں اتنے شدید الزامات کا اسکینڈل جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا تھا۔ جمی سیوائل ایک اینٹرٹینر تھے جو ہمیشہ چمکیلے ٹریک سوٹ، سونے کے زیورات اور اپنے سگار کے ساتھ ٹی وی پر آیا کرتے تھے۔
دریں اثناء بی بی سی کے نیوز نائٹ پروگرام کے ایڈیٹر پیٹر رپن نے گزشتہ پیر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ ان کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ بی بی سی کی طرف سے اس بارے میں تفتیش کرائی جا رہی ہے کہ جمی سیوائل کے بارے میں تیار شدہ پروگرام کیوں روک لیا گیا تھا۔
پیٹر رپن نے اس امر کا اعتراف کیا کہ بی بی سی کی خبروں کے شعبے کی سربراہ Helen Boeden نے گزشتہ برس دسمبر ہی میں نیوز نائٹ کی طرف سے تحقیقات کے بارے میں بتا دیا تھا۔ تاہم انہوں نے بطور صحافی اس خبر کا تعاقب نہیں کیا تھا کیونکہ وہ یہ تاثر نہیں دینا چاہتے تھے کہ وہ اپنے ادارتی اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
اس اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے چیئر مین Whitingdale نے اینٹ وسل پر غیر معمولی لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں اتنے سنجیدہ مسئلے کے بارے میں متجسس ہونا چاہیے تھا۔ اُدھر اینٹ وسل نے کہا ہے کہ نیوز نائٹ ایڈیٹر پیٹر رپن نے اس بارے میں تحقیقات کو ملتوی کرنے کا فیصلہ خود اپنے طور پر کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ’مجھے کوئی ایسے شواہد نہیں ملے کہ رپن پر کسی قسم کا کوئی انتظامی دباؤ ڈالا گیا تھا‘۔
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ انہوں نے رپن کو نیوز نائٹ ایڈیٹر کی اس ماہ تحریر کردہ بلاگ پوسٹ میں سیوائل کے خلاف تحقیقات کو روک دینے کے حوالے سے غلط بیانیوں کے تناظر میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانے کے لیے کہا ہے۔
پولیس کے مطابق جمی سیوائل ایک ’جنسی شکاری‘ تھے، اور انہوں نے چالیس سال کے عرصے میں متعدد کم سن لڑکیوں سمیت بہت سی خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا تھا۔
km / mm (AFP)