’جنسی تعلق کے عوض کھانا حاصل کرو‘
24 مئی 2018انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایسے کئی شہادتیں جمع کی ہیں، جن کے مطابق حکومتی سکیورٹی فورسز مبینہ طور پر بے گھر ہونے والی خواتین کو خوراک کے بدلے جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کرتے رہے ہیں۔
دوسری جانب نائجیرین حکام کی جانب سے جنسی تشدد اور ایسی شکایات کے خلاف اقدامات اٹھانے کے وعدوں کے باوجود ابھی تک اس حوالے سے کوئی بھی ’قابل عمل پیش رفت‘ سامنے نہیں آئی ہے۔
نومبر سن 2016 میں پولیس نے کہا تھا کہ وہ دور دراز کے کیمپوں میں جنسی زیادتیوں اور خواتین کے جنسی استحصال کے حوالے سے تحقیقات کرے گی لیکن چند ماہ بعد فوج کی جانب سے ایسے تمام الزامات کو ’مسترد‘ کر دیا گیا تھا۔
جہادی تنظیم بوکوحرام کے ساتھ جاری لڑائی کے وجہ سے نائجیریا کے شمال مشرق میں بڑی تعداد میں افراد داخلی سطح پر بے گھر ہو چکے ہیں اور ایسے افراد کو کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ ایمنسٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ابھی تک یہ ہی واضح نہیں ہے کہ اس حوالے سے کوئی تحقیقات بھی ہوئی تھیں اور نہ ہی کوئی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔‘‘
نائجیریا میں ایمنسٹی کی ڈائریکٹر اوسائی اوجیگو کا صدر محمد بخاری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ صدر شمال مشرق میں بے گھر افراد کی حفاظت اور ان کے انسانی حقوق کے لیےکیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسی خوفناک خلاف ورزیوں کے خاتمے کا ایک ہی راستہ ہے کہ معافی کے کلچر کو ختم کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس علاقے میں قاتل یا جنسی زیادتی کرنے والے بچ نہ سکیں۔‘‘
ان متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کے مطابق بہت سی خواتین اور لڑکیاں اپنے خاندانوں سے جدا ہو چکی ہیں اور وہ جنسی زیادتی کرنے والوں کا آسان ہدف ہیں۔ علاوہ ازیں کیمپوں کے اندر اور باہر جنسی زیادتی کے واقعات بھی پھیل چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو متعدد خواتین نے بتایا ہے کہ فوجیوں اور نجی ملیشیا کے اراکین کی طرف سے انہیں ان کی گرل فرینڈ بننے پر مجبورکیا جاتا ہے اور بدلے میں انہیں خوراک فراہم کی جاتی ہے۔
بوکو حرام کے ساتھ لڑائی کی وجہ سے نائجیریا میں تقریبا اٹھارہ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ا ا / ع ح