جنسی حملے کے خلاف مزاحمت کی ویڈیو، سوشل میڈیا پر وائرل
31 جولائی 2018
پیرس میں ایک خاتون پر جنسی حملہ ہوا تو اس نے اس کے خلاف مزاحمت کی۔ اس دوران بنائی جانی والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور حکام نے اس واقعے کی تفتیش کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اشتہار
پیرس میں ایک خاتون پر جنسی حملہ کرنے والے کے خلاف لڑکی کا اٹھ کھڑے ہونا اور مقابلہ کرنا ایک ایسا عمل تھا، جس سے ایک طرف تو خواتین پر اس انداز کے حملوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کی بابت بحث شروع ہو گئی اور ساتھ ہی اس خاتون کی تعریف بھی۔ اس ویڈیو میں ایک آدمی کو ایک پرہجوم کیفے کے باہر اس خاتون کے منہ پر گھونسا مارتا دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہو جانے کے بعد فرانسیسی حکام نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پیر کے روز فرانسیسی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں بتایا تھا کہ اس خاتون کی جانب سے جنسی حملہ کرنے والے کے خلاف مزاحمت کے بعد اس حملہ آور نے اس خاتون پر جسمانی حملہ کیا۔
سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق ماری لاگویر پیرس کے ایک کیفے کے سامنے چل رہی تھی، جب ایک شخص نے اس کی بابت ’نازیبا جملے‘ استعمال کرنا شروع کیا۔ اس 22 سالہ لڑکی نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’یہ اس دن کوئی پہلا موقع نہیں تھا، جب میرے ساتھ ایسا ہو رہا تھا۔‘‘
لاگوئر کے مطابق انہوں نے اس شخص کو کہا، ’’بکواس بند کرو‘۔ کیفے کی جانب سے مہیا کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس آدمی نے ریستوان کے ایک ٹیبل سے ایش ٹرے اٹھائی اور اس لڑکی کی جانب پھینکی، اس کے بعد لاگویر کی جانب بڑھا۔ اس لڑکی کی جانب سے مقابلہ کرنے کی کوشش پر، اس آدمی نے اس کے چہرے پر وار کیا۔
سائنس کی دنیا میں خواتین کی خدمات
بہت سی خواتین نوجوان سائنسدانوں کی نت نئی ایجادات کے لیے وجہ تحریک ثابت ہوئیں۔ ماضی میں جنسی تعصب پر مبنی معاشرتی اقدار کے باوجود بہت سی خواتین قابل ذکر ایجادات کا سہرا اپنے سر باندھنے میں کامیاب ہوئیں۔
ایڈا لوَلیس سن اٹھارہ سو پچاس میں پیدا ہوئیں۔ وہ مشہور شاعر لارڈ بائرن کی بیٹی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ علوم ریاضی میں ملکہ رکھنے والی اس برطانوی خاتون نے سن اٹھارہ سو کے وسط میں پہلے کمپیوٹر پروگرام کے لیے ہدایات تحریر کیں۔ وہ ایسی پہلی شخصیت تھیں، جنہیں اس زمانے میں جب کمپیوٹر ایجاد بھی نہیں ہوا تھا، یہ احساس تھا کہ کمپیوٹر محض حساب کتاب تک محدود نہیں رہے گا۔
تصویر: public domain
دو شعبوں کی ماہر
میری کیوری پہلی ایسی خاتون تھیں، جنہوں نے نوبل انعام حاصل کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے ایسی پہلی شخصیت ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا، جنہوں نے دو مختلف شعبوں میں یہ معتبر انعام اپنے نام کیا۔ سن 1867 میں وارسا میں پیدا ہونے والی اس خاتون سائنسدان کو سن 1903 میں فزکس کا نوبل انعام دیا گیا جبکہ سن 1911 میں کیمسٹری کا۔ انہیں تابکاری کے شعبے میں تحقیق کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/United Archiv
ڈی این اے کے دہری لچھے دار ساخت کا نظریہ
روزالِنڈ فرینکلِن کو اپنی ریسرچ پر نوبل انعام نہ ملا تاہم ناقدین کے مطابق وہ اس انعام کی مستحق تھیں۔ برطانوی بائیو فزیسٹ فرینکلن ماہر حیاتی طبیعات اور ایکس رے کرسٹل نگاری کی ماہر تھیں۔ ان کے عملی کام کے باعث جیمز واٹسن اور فرانسس کریک نے ڈی این اے کے دہری لچھے دار ساخت کا نظریہ پیش کیا۔ ان دونوں کو اس کام پر نوبل انعام بھی دیا گیا تاہم تب تک فرینکلِن بچہ دانی کے کینسر کے باعث انتقال کر چکی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/HIP
انسولین پر تحقیق کی بانی
برطانوی کیمیا دان ڈوروتھی ہوجکن کو پروٹین کی کرسٹل گرافی کا طریقہ تخیلق کرنے پر سن 1964 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ انہوں نے روزا لینڈ فرینکلِن کے ساتھ مل کر بھی کام کیا۔ نوبل انعام جیتنے کے پانچ برس بعد ہوجکن ایسی شخصیت بن گئیں، جنہوں نے پہلی مرتبہ انسولین کی ساخت کا معمہ حل کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Leemage
جزء آخر پر تحقیق
آسٹریلین امریکن ماہر حیاتیات الزبتھ بلیک برن کو جزء آخر (Telomeres ) پر تحقیق کرنے پر سن 2009 میں نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ کروموسومز کے آخری حصے پر موجود حفاظتی شیلڈ Telomeres کو اردو میں تکراری یا اجزائے آخر کہا جاتا ہے۔ بلیک برن نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ان اجزائے آخر کا خامرہ (انزائم) دریافت کیا تھا۔ اس تحقیق سے خلیات کو تقسیم کرنے میں مدد ملی اور یہ کیسنر کی ریسرچ میں بھی اہم ثابت ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Merrell
بِن مانس کی زندگی پر تحقیق
برطانوی ماہر حیوانات رئیسہ جین گڈوِل کو چِمپانزیز پر ہونے والی تحقیق کا ماہر قرار دیا جاتا ہے۔ اس خاتون ماہر نے بِن مانسوں کے خاندان اور سماجی زندگی پر کئی عشروں تک ریسرچ کی۔ تنزانیہ کے گومبے اسٹریم نیشنل پارک میں انہوں نے ان جانوروں کی زندگی کے بارے میں کئی اہم معلومات کو نوٹ کیا اور کئی جانوروں کے نام بھی رکھے۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
عصبی ریشوں پر تحقیق
اطالوی ماہر عصبیات ریٹا لیوی مونٹالسینی سن 1909 میں پیدا ہوئیں۔ اٹلی میں مسولینی کی طرف سے یہودیوں کے تعلیمی شعبے پر کام کرنے پر پابندی کی وجہ سے ریٹا نے اپنے گھر میں ہی ایک لیبارٹری بنا لی اور مرغی کے ایمبریوز میں عصبی ریشوں پر تحقیق جاری رکھی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد انہوں نے عصبی نشوونما کی حرکیات کو دریافت کیا۔ اسی باعث سن 1986 میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/Leemage
سگنلز کی آواز میں منتقلی
شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی جوسلین بیل برن بُل نے خلا سے آنے والے ایسے سگنلز دریافت کیے، جن میں ایک باقاعدہ شرح سے کمی بیشی واقع ہوتی ہے۔ ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے دریافت کیے جانے والے ان سگنلز کو ’’لٹل گرین مین‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ کسی خلائی مخلوق کا پیغام نہیں بلکہ تیزی سے گھومتے ایک نیوٹرون اسٹار سے خارج ہونے والے سگنلز ہیں۔ انہیں سن 1974 میں نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Cizek
8 تصاویر1 | 8
اس کے بعد لاگویر نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی اور بعد میں یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’’کیوں کہ میں نے اس جنسی حملے کے خلاف ردعمل ظاہر کیا، اس کے جواب میں اس آدمی نے مجھے سڑک پر سب کے سامنے مارا۔ درجنوں عینی شاہد تھے۔ یہ بات ناقابل قبول ہے۔ گلی کوچوں میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات بند ہونا چاہییں۔‘‘