1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی زیادتی: سعودی سفارتکار کے بعد اب سعودی شہزادے پر الزام

عدنان اسحاق25 ستمبر 2015

پہلے بھارت میں ایک سعودی سفارت کار کو جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور اب اسی طرح کے الزامات امریکا میں ایک سعودی شہزادے کو درپیش ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ لاس اینجلس میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے لاس اینجلس پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی شہزادے مجید عبدالعزیز السعود نے اپنی ایک ملازمہ کو’ اورل سیکس‘ یعنی زبان اور ہونٹوں کے ساتھ جنسی عمل پر مجبور کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اٹھائیس سالہ سعودی شہزادے کو بدھ کے روز گرفتار کیا گیا تھا لیکن اگلے ہی روز اسے بھاری زرِ ضمانت کے بدلے رہا کر دیا گیا۔ جیل ریکارڈز کے مطابق اس سلسلے میں تین لاکھ امریکی ڈالر ضمانت کے طور پر جمع کرائے گئے ہیں۔

لاس اینجلس پولیس نے مزید بتایا کہ شہزادے کو سفارتی استثناء حاصل نہیں ہے۔ مزید یہ کہ پولیس ایک پڑوسی کی شکایت پر بیورلی ہلز میں واقع اس کے گھر میں داخل ہوئی۔ لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق پڑوسی نے پولیس کو بتایا کہ خون میں لت پت ایک خاتون مدد کے لیے پکار رہی ہے اور اس گھر سے باہر نکلنے کی کوششوں میں ہے۔ بیورلی ہلز کے اس گھر کی قیمت 37 ملین ڈالر ہے اور یہ اس علاقے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ایک پرتعیش ترین پراپرٹی ہے۔ پڑوسی کے مطابق ہر سال اس گھر کو کچھ ہفتوں کے لیے غیر ملکیوں کو کرائے پر دینے کا سلسلہ گزشتہ برس سے شروع کیا گیا ہے۔

ابھی قریب دو ہفتے قبل ہی بھارت میں متعینہ ایک سعودی سفارت کار پر بھی اپنی دو نیپالی ملازماؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس کے بعد ریاض حکومت نے انہیں واپس بلا لیاتصویر: Reuters/Anindito Mukherjee

بتایا گیا ہے کہ سعودی شہزادے کو 19 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس دوران شہزادے سے رابطہ کرنے کی کئی مرتبہ کوششیں کی گئیں، جو ناکام ثابت ہوئیں۔ ابھی تک یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ مجید عبدالعزیز السعود کا وکیل کون ہو گا۔ اس دوران واشنگٹن میں قائم سعودی سفارت خانے کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ابھی قریب دو ہفتے قبل ہی بھارت میں متعینہ ایک سعودی سفارت کار پر بھی اپنی دو نیپالی ملازماؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس کے بعد ریاض حکومت نے انہیں واپس بلا لیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں