جنسی زیادتی، ویٹی کن کے سینیئر کارڈینل کے خلاف الزامات ثابت
26 فروری 2019
ویٹی کن سے منسلک اعلیٰ کارڈینل جارج پیل پر الزامات ثابت ہو گئے ہیں کہ انہوں نے نوّے کی دہائی میں ایک بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جبکہ ایک اور بچے پر جنسی حملہ کیا تھا۔ پیل پوپ کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ آسٹریلوی کیتھولک کارڈینل جارج پیل پر جنسی زیادتی کے الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔ 77 سالہ پیل پر الزام تھا کہ انہوں نے نوّے کی دہائی میں میلبورن کے کیتھیڈرل میں ایک کوائر کے ایک بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ایک دوسرے بچے پر جنسی حملہ کیا تھا۔
جارج پیل کیتھولک کلیسا کے اب تک ایسے سب سے سینیئر مذہبی رہنما ہیں، جن پر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ وہ پوپ فرانسس کے مشیر برائے مالیات اور ویٹی کن کے اکانومی منسٹر تھے۔ تاہم سن دو ہزار سولہ میں ان الزامات کا سامنا کرنے کی خاطر انہوں نے غیر معینہ مدت کے لیے ان عہدوں سے رخصت لے لی تھی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق وکٹوریا ریاست کی کاؤنٹی کورٹ نے گزشتہ برس گیارہ دسمبر کو جارج پیل کے خلاف فیصلہ سنایا تھا تاہم اسے آج منگل 26 فروری کے دن عام کیا گیا۔
اس مقدمے میں جارج پیل نے خود کو بے قصور قرار دیا تھا۔ تاہم ان پر یہ الزامات ثابت ہو جانے پر انہیں کم از کم پچاس برس سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وسط مارچ میں انہیں سزا سنائی جا سکتی ہے۔ فی الحال جارج پیل ضمانت پر ہیں۔
جارج پیل کے وکیل نے اس سزا کے خلاف اپیل کی درخواست دائر کر دی ہے۔ ان پر مجموعی طور پر پانچ الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان میں ایک باقاعدہ جنسی زیادتی اور دیگر چار ’نامناسب اعمال‘ کے الزامات تھے۔ میلبورن کورٹ کی جیوری نے متفقہ طور پر جارج پیل کے خلاف فیصلہ سنایا۔
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ جارج پیل نے سن انیس سو چھیانوے میں 12 اور 13 برس کے دو بچوں کو اس وقت جنسی حملوں کا نشانہ بنایا تھا، جب وہ میلبورن کے آرچ بشپ کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ ان میں اس ایک متاثرہ شخص سن دو ہزار چودہ میں انتقال کر گیا تھا۔ دوسرے متاثرہ شخص نے، جو اب تیس برس کا ہے، سن دو ہزار پندرہ میں جارج پیل کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔
ع ب / اب ا / خبر رساں ادارے
’بروڈول‘ سیکس ڈولز پر مشتمل جرمن قحبہ خانہ پر ایک نظر
جرمن شہر ڈورٹمنڈ میں ایک ایسا قحبہ خانہ بھی ہے جہاں مرد، خواتین اور جوڑوں کو ان کی جنسی تسکین کے لیے سلیکون سے بنائی گئی گڑیاں مہیا کی جاتی ہیں۔ تفصیلات ڈی ڈبلیو کے چیز ونٹر کی ’بروڈول‘ سے متعلق اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Winter
حقیقی خواتین کیوں نہیں؟
یہ کاروبار تیس سالہ جرمن خاتون ایویلین شوارز نے شروع کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ قحبہ خانے میں کام کرنے کے لیے انہیں جرمن خواتین نہیں مل رہی تھیں اور غیر ملکی خواتین جرمن زبان پر عبور نہیں رکھتیں۔ شوار کے مطابق ان کے جرمن گاہکوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ پیشہ ور خواتین ان کی بات درست طور پر سمجھ پائیں۔
تصویر: DW/C. Winter
بے زبان گڑیا
ایویلین شوارز نے ٹی وی پر جاپانی سیکس ڈولز سے متعلق ایک رپورٹ دیکھی تو انہیں لگا کہ غیر ملکی خواتین کے مقابلے میں سیکس ڈولز پر مشتمل قحبہ خانہ زیادہ بہتر کاروبار کر پائے گا۔ شوارز کے مطابق، ’’یہ دکھنے میں خوبصورت ہیں، بیمار بھی نہیں ہوتی اور بغیر کسی شکایت کے ہر طرح کی خدمات پیش کر سکتی ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
جذبات سے عاری اور تابعدار
’بروڈول‘ کی مالکہ کا کہنا ہے کہ کئی گاہگ سماجی مسائل کا شکار ہوتے ہیں اور وہ لوگوں سے بات چیت کرنے سے کتراتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے جذبات سے عاری سیکس ڈولز باعث رغبت ہوتی ہیں۔
تصویر: DW/C. Winter
مردوں کی انا کی تسکین
جسم فروش خواتین کے پاس آنے والے گاہکوں کو مختلف خدمات کے حصول کے لیے پیشگی گفتگو کرنا پڑتی ہے جب کہ سلیکون کی بنی ہوئی یہ گڑیاں بغیر کسی بحث کے مردوں کی خواہشات پوری کرتی ہیں۔ ایویلین شوارز کے مطابق، ’’ان گڑیوں کے جذبات کا خیال رکھے بغیر مرد گاہگ جتنا چاہیں انا پرست ہو سکتے ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
خطرناک جنسی رویے
اس قحبہ خانے کا رخ کرنے والوں میں مرد و زن کے علاوہ ایسے جوڑے بھی ہوتے ہیں جو شوارز کے بقول خطرناک جنسی رویوں کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے گاہگوں کے لیے ’بی ڈی ایس ایم‘ کمرہ بھی موجود ہے۔ شوارز کے مطابق، ’’ کسی خاتون کے ساتھ پر تشدد ہونے کی بجائے گڑیا کے ساتھ ایسا کرنا بہتر ہے۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
گڑیوں کے ساتھ بھی جذباتی لگاؤ
شوارز کے مطابق اس قحبہ خانے میں آنے والوں گاہکوں میں سے ستر فیصد دوبارہ لوٹ کر ضرور آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر ہفتے یہاں آتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ ان گڑیوں سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔
تصویر: DW/C. Winter
سماجی قبولیت بھی ہے؟
’بروڈول‘ ایسا پہلا قحبہ خانہ نہیں ہے جہاں سلیکون کی گڑیاں رکھی گئی ہیں۔ جاپان میں ایسے درجنوں کاروبار ہیں اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران ہسپانوی شہر بارسلونا اور جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ایسے قحبہ خانے کھولے جا چکے ہیں۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپ میں اس کاروبار کے مستقبل سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
تصویر: DW/C. Winter
یہ کاروبار کتنا اخلاقی ہے؟
اس قحبہ خانے کی مالکہ کے مطابق انہیں اس کاروبار کے اخلاقی ہونے سے متعلق کوئی تحفظات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ تو بس کھلونوں کی مانند ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
سیکس ڈولز کے چہروں کے بچگانہ خدوخال؟
کئی ناقدین نے سلیکون کی بنی ان گڑیوں کے چہروں کے بچگانہ خدوخال کے باعث شدید تنقید بھی کی ہے۔
تصویر: DW/C. Winter
’صفائی کاروباری راز‘
قحبہ خانے کا آغاز چین سے درآمد کی گئی چار گڑیوں سے کیا گیا تاہم طلب میں اضافے کے سبب اب یہاں سلیکون کی بارہ سیکس ڈولز ہیں جن میں سے ایک مرد گڑیا بھی ہے۔ ’بروڈول‘ کی مالکہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صفائی کیسے کی جاتی ہے، یہ ان کا کاروباری راز ہے لیکن ان یہ بھی کہنا تھا کہ ہر گاہک کے بعد گڑیوں کی مکمل صفائی کر کے انہیں ہر طرح کے جراثیموں سے پاک کیا جاتا ہے۔