جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام، سخت قانون کی منظوری
16 دسمبر 2020پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے منگل کے روز اینٹی ریپ آرڈیننس 2020ء کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح ایسی خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جن کے تحت بچوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرموں کو جلد از جلد سزائیں سنائی جا سکیں گی۔
یہ نیا قانون اس واقعے کے بعد منظور کیا گیا ہے، جس میں ایک خاتون کو ستمبر میں موٹروے پر اس کے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور وزیراعظم عمران خان سے ایسے جرائم کے خاتمے کے لیے سخت قوانین متعارف کروانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہو گا لیکن آئندہ چار ماہ کے اندر اندر اس کی پارلیمان سے توثیق لازمی ہے۔ پاکستانی صدر کا ٹویٹر پر کہنا تھا، ''خصوصی عدالتیں چار ماہ کے اندر اندر جنسی زیادتی کے کیسز کو نمٹائیں گی، آرڈینیس کے تحت وزیراعظم انسداد جنسی زیادتی کرائسز سیلز کا قیام عمل میں لائیں گے۔‘‘ ایسا کوئی بھی کرائسز سیل چھ گھنٹے کے اندر اندر میڈیکو لیگل معائنہ کروانے کا مجاز ہو گا۔
جنسی زیادتیوں میں ہمارا کتنا ہاتھ ہے؟
اسی طرح یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ نادرا کی مدد سے جنسی زیادتی کے مجرمان کا ایک رجسٹر تیار کیا جائے گا اور ساتھ ہی متاثرین کی شناخت ظاہر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ متاثرین کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو بھی سزا سنائی جا سکے گی۔
پاکستان میں ایسے مطالبات سامنے آئے تھے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور انہیں قتل کرنے والے مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا دی جانا چاہیے۔ پاکستان کے اکثریتی قانون سازوں نے اس کی مخالفت کی تھی، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ایسے مجرموں کو جنسی صلاحیت سے محروم کر دینے کی تجویز دی تھی۔
ابھی تک اس نئے آرڈینینس کا مسودہ شائع نہیں کیا گیا لیکن پاکستان کے وزیر انصاف یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ پھانسی یا کیمیکل کاسٹریشن کو قانون کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔
ا ا / ع ا ( اے ایف پی، روئٹرز)