جنسی زیادتی کے واقعات کے خلاف پوپ کا تاریخی خط
20 مارچ 2010دنیا بھر کے کیتھولک مسیحی باشندوں کے مذہبی رہنما کے ہفتہ کو منظر عام پر آنے والے اس تفصیلی خط میں، جو آئرلینڈ کے تمام بشپس کو لکھا گیا ہے، پاپائے روم نے جنسی زیادتی سے متاثرہ افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کو کم عمری میں انتہائی اذیت کا سامنا کرنا پڑا، جس کا انہیں انتہائی افسوس ہے۔
اپنے اس مکتوب میں کلیسائے روم کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ آئرلینڈ میں ایسے تمام کلیسائی علاقوں، مذہبی تعلیمی اداروں اور مذہبی گروپوں کے بارے میں ویٹی کن کی طرف سے باقاعدہ چھان بین بھی کرائی جائے گی، جہاں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات پیش آئے تھے۔ اس موقع پر پوپ نے متاثرہ افراد کو ذاتی طور پر ملنے کی پیش کش بھی کی، تاکہ ان کے ساتھ پیش آئے ظلم اور ناانصافی کی وجہ سے ان کے دکھ کا انفرادی سطح پر اعتراف بھی کیا جا سکے۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والے پوپ بینے ڈکٹ شانزدہم کو رومن کیتھولک چرچ کی مذہبی شخصیات کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے ایک ایسے سکینڈل کا سامنا ہے جو پھیلتا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں ہفتہ کو شائع ہونے والے اپنے خط کے بارے میں پاپائے روم نے گزشتہ بدھ کے روز ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ آئرلینڈ میں اعلیٰ کلیسائی شخصیات کو ایک ایسا خط لکھیں گے، جس کا مقصد یہ ہوگا کہ ان واقعات کی وضاحت کی جائے، جنسی زیادتیوں کے مرتکب کلیسائی نمائندوں کی اپنے جرائم پر پچھتاوے کے عمل میں مدد کی جائے اور ساتھ ہی متاثرہ افراد کے دکھوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے احیاء کا عمل شروع کیا جائے۔
ویٹی کن کی کوشش ہے کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی وجہ سے کلیسائے روم اور اس کے نمائندوں کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کو محدود رکھا جائے، کیونکہ حالیہ ہفتوں میں آئرلینڈ، جرمنی، آسٹریا اور ہالینڈ سمیت کئی ملکوں میں ایسے سکینڈل منظر عام پر آ چکے ہیں، جو کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے بارے میں ہیں۔
آئرلینڈ میں کلیسائی نمائندوں کی طرف سے بچوں سے جسمانی زیادتی کے بے شمار واقعات کا سکینڈل پہلی مرتبہ 2009 میں منظر عام پر آیا تھا۔ تب یہ پتہ چلا تھا کہ 1930 سے لے کر 2009 تک وہاں کلیسائی رہائش گاہوں میں رہنے والے ہزاروں بچوں کو مذہبی شخصیات کی طرف سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
ہفتے کے روز پاپائے روم نے اپنے خط میں آئرلینڈ میں کیتھولک مذہبی اداروں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ معصوم بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کی وجہ سے آئرش کلیسا کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، کلیسا میں احیاء کا ایک عمل شروع کیا جائے اور ساتھ ہی مقامی سطح پر قانون نافذ کرنے والے ریاستی اداروں کے ساتھ بھی مکمل تعاون کیا جائے، تاکہ شدید نوعیت کے ان جرائم کے مرتکب افراد کو ان کے رویے کے لئے جواب دہ بھی بنایا جا سکے۔
رپورٹ : مقبول ملک
ادارت : شادی خان سیف