’جنسی کاروبار کو ناقابل تعزیر قرار دیا جائے‘
12 اگست 2015سیکس ورکرز یا جنسی کاروبار کرنے والوں کو قانونی اور سماجی طور پر زیادہ سے زیادہ حقوق دیے جانے کا معاملہ ایک عرصے سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں اور مختلف ممالک کی حکومتوں کے مابین نزاع کا باعث بنا ہوا ہے۔ ہیومن رائٹس گروپوں کا مطالبہ ہے کہ جنسی کاروبار کرنے والے افراد کو معاشرے میں الگ تھلگ کر کے اور اُن کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا صحت مند سماجی رجحان نہیں بلکہ ایسے افراد کو قانونی طور پر زیادہ حقوق ملنے چاہییں اور ان کے کام کو باقاعدہ معاشرے میں بحیثیت کاروبار تسلیم کرتے ہوئے اسے ناقابل تعزیر قرار دیا جائے۔
سلیل شیٹھی، جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ہیں اس بارے میں کہتے ہیں، ’’جنسی کاروبار کرنے والے دنیا بھر میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں مسلسل تعصب، تشدد اور بد سلوکی کا شکار بنایا جاتا ہے‘‘۔
شیٹھی کا کہنا ہے کہ اُن کے ادارے نے ایک ایسی عالمگیر مہم چلا رکھی ہے جو سیکس ورکرز کے بنیادی حقوق کے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مستقبل کے کاموں کو مؤثر تر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اُس کی طرف سے سیکس ورکرز کے کام یا کاروبار کو ناقابل تعزیر قرار دینے کے حق میں ووٹ کا فیصلہ دو سال کے صلاح و مشورے کے بعد کیا گیا۔ اس ضمن میں ایمنسٹی کے اہلکاروں نے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے شواہد اور ارجنٹائن، ہانگ کانگ، ناروے اور پاپوا نیو گنی کے ریسرچ مشنز کے تحقیقی اور تفتیشی نتائج کی روشنی میں یہ قدم اٹھایا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ پر تاہم مختلف سمتوں سے تنقید کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔ حقوق نسواں کے لیے مہم چلانے والوں کے ساتھ ساتھ چند نامور ہالی ووڈ اسٹارز نے، جن میں میرل اسٹریپ، کیٹ وینسلیٹ اور ایما تھامپسن شامل ہیں، اُس وقت ہی سے ایمنسٹی کے اس اقدام کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی تھی جب مجوزہ پالیسی کا مسؤدہ منظر عام پر آیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تاہم اپنی نئی پالیسی کا دفاع کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی مدد سے سیکس ورکرز کے انسانی حقوق کا دفاع اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں مثال کے طور پر جنسی کاروبار کرنے والوں کو زدو کوب کیا جانا، ان کے ساتھ جنسی تشدد، صوابدیدی گرفتاری، بھتہ خوری، ہراساں کرنے، انسانی اسمگلنگ اور جبری ایچ آئی وی ٹیسٹ وغیرہ جیسے خطرات کو کم کیا جا سکے گا۔
جنسی کاروبار کرنے والوں کی طرف سے ایمنسٹی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’سیکس ورکرز کو عہد تاریک سے باہر نکالنے کے مترادف‘ قرار دیا جا رہا ہے۔