جنسی ہراسیت کیس، ہاروی وائن اسٹین متاثرین کو ہرجانہ دیں گے
12 دسمبر 2019![USA New York | Harvey Weinstein verlässt das Gericht nach einer Anhöhrung](https://static.dw.com/image/51635519_800.webp)
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہاروی وائن اسٹین پر جنسی ہراسیت کا الزام لگانے والی خواتین کی وکیل نے اے ایف پی کے نمائندے کو بتایا ہے کہ ہاروی اور ان پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی خواتین کے بیچ 25 ملین ڈالر میں تصفیہ طے پا گیا ہے۔
اپنے دور کی مشہور زمانہ فلمیں پلپ فکشن اور سن سٹی کے با اثر پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین پر ان الزامات نے جنسی جرائم کےخلاف می ٹو تحریک کو جنم دیا تھا۔ ان کو اگلے ماہ فوجداری مقدمے کا سامنا کرنا ہے۔ اس مقدمے میں ان کو ممکنہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی تھی۔ ہاروی کی جانب سے معاوضہ ان تیس سے زائد سابق ملازمین اور اداکاراوں میں بانٹا جائے گا جنہوں نے سرسٹھ سالہ ہاروی پر جنسی جرائم بشمول ریپ کے الزامات پر مقدمات دائر کئے تھے۔
اس تصفیے پر تمام فریقین کو دستخط کرنا ہوں گے اور ہاروی کے خلاف دو ہزار سترہ سے عائد کیے جانے والے جنسی ہراسیت اور بد عنوانی کے تقریبا ہر مقدمے کو حل کرنے کے لیے عدالت سے اجازت لینا ہو گی تا کہ کمپنی ڈائریکٹرز کو آئندہ کی ذمے داری سے سبکدوش کیا جا سکے۔
وائن اسٹین پر جنسی ہراسانی کے مبینہ الزام لگانے والوں میں مشہور زمانہ اداکارائیں انجلینا جولی، گوین پالٹرو اور سلمی ہائیک بھی شامل ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اس کارروائی کا حصہ نہیں جبکہ بورڈ واک امپائر کی اداکارہ پاز ڈی لا ہورٹا جنہوں نے سن دو ہزار دس میں اس پروڈیوسر پر ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس تصفیے میں شامل ہو سکتی ہیں۔
متعدد الزام لگانے والوں اور ان کے وکیلوں نے اس تصفیے کی مذمت کی ہے جبکہ دو متاثرہ خواتین کے وکیل ڈگلس وگڈور کا کہنا ہے کہ ان کا ارادہ ہے کہ ایسے تصفیے پر بھرپور اعتراض کیا جائے، جو پروڈیوسر کو اس کے غلط کاموں پر کٹہرے میں لانے سے روکے۔ وائن اسٹین کے خلاف الزامات کے نتیجے میں تخلیق ہونے والے انسداد جنسی ہراسانی گروپ ٹائمز اپ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تصفیے سے طویل التوا کا شکار انصاف کا تھوڑا سا حصہ ملے گا لیکن ادائیگی کا حجم ناکافی ہے۔
ہاروی کی قانونی ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ اگست کے مہینے میں وہ ایک کار حادثے میں زخمی ہوئے تھے لہذا ان کو جمعرات کو ایک سرجری کروانا ہے۔ وہ چھ جنوری کو دوبارہ عدالت میں حاضر ہوں گے۔ ان پر الزام لگانے والی پچاس سالہ کیتھرین کینڈل نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ اس معاہدے سے مایوس ہوئیں ہیں لیکن وہ اس پر دستخط کرنے کو اس لیے راضی ہوئیں کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ دوسری خواتین بھی ادائیگی سے محروم رہیں۔
ع ش / ع ب / خبر رساں ادارے