جنوبی افریقہ: بارش اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک
15 اپریل 2022جنوبی افریقہ میں "غیرمعمولی" بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد340 سے زیادہ ہوچکی ہے۔
سینکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ ہیلی کاپٹر سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کی تلاش میں جنوب مشرقی شہر ڈربن کے اوپر چکر لگا رہے ہیں۔
سڑکیں اور پل سیلاب میں بہہ گئے جس کی وجہ سے متاثرین تک امدادی اشیاء پہنچانے میں سخت دشواری پیش آرہی ہے۔ ڈربن کے بعض رہائشی گزشتہ پیر کے روز سے ہی پانی اور بجلی کے بغیر ہیں۔
ملکی تاریخ کی بدترین آفت
جنوبی افریقہ کے محکمہ موسمیات نے اسے ملکی تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک قرار دیا۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں ایک دن میں ہی اتنی بارش ہوئی جتنی ایک ماہ میں ہوتی ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رام فوسا نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا،"آپ تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک کا سامنا کررہے ہیں۔"
صدر رام فوسا نے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ڈربن کا دورہ کیا۔انہوں نے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،" آپ اکیلے نہیں ہیں۔ ہم آپ کی مدد کے لیے جو کچھ ممکن ہوا وہ کریں گے۔ ہمارے دل بہت زخمی ہیں لیکن ہم آپ کے ساتھ ہیں۔"
کوا زولو نٹال صوبے کے سربراہ سہلے زیکالالا نے بتایا کہ "صوبے میں انسانی زندگیوں، انفرااسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی کے نیٹ ورک کی غیر معمولی تباہی ہوئی ہے۔" انہوں نے بتایا،" مجموعی طور پر 40723 افراد متاثر ہوئے ہیں اور افسوس ہے کہ 341افراد ہلاک ہوگئے۔"
سب کچھ تباہ
متاثرہ علاقوں میں بیشتر مکانات لوہے اورلکڑی کے بنے ہوئے ہیں جو سیلاب کے تیز بہاو کے سامنے ٹھہر نہیں سکے۔ اکثر شہروں اور قصبوں میں سڑکیں بہہ گئیں، جگہ جگہ درخت اور بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبے اکھڑ گئے ہیں اور انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
ڈربن کے شمال میں واقع ایک چھوٹے سے ہوائی اڈے سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ امدادی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ متاثرین کی امداد کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس اہلکار، رضاکار اور امدادی تنظیموں کے کارکنان بھی لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔
بعض لوگوں نے حکومتی امداد نہیں ملنے کی شکایت بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا اور مقامی تنظیموں کے رضاکار ان کی مدد کررہے ہیں۔
مدد کی اپیل
صدر سیرل رام فوسا نے راحت اور امداد کے حصول میں سہولت کے مدنظر جنوبی افریقہ کو تباہ حال خطہ قرار دے دیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ 17راحتی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں 2100افراد کے رہنے کی گنجائش ہوگی۔
بجلی اور پانی کی سپلائی پانچویں دن بھی منقطع رہنے کی وجہ سے ڈربن کے غریب رہائشی ٹوٹی ہوئی پائپوں سے پانی جمع کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے دیکھے گئے۔ کچھ لوگ مٹی میں دبی ہوئی اپنی قیمتی چیزیں تلاش کرتے نظرآئے۔
بعض علاقوں میں اکا دکا احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔مظاہرین لازمی خدمات کی سست رفتا ربحالی اور راحت فراہم نہ کیے جانے سے ناراض تھے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)