1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی افریقہ

جنوبی افریقہ: مرد بھی بیوی کا خاندانی نام اختیار کر سکیں گے

12 ستمبر 2025

جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ مرد اب اپنی بیوی کا خاندانی نام اختیار کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ صرف خواتین کو نام بدلنے کی اجازت دینے والا پرانا قانون صنفی امتیاز اور نوآبادیاتی ورثہ تھا۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب دو جوڑوں نے وزارتِ داخلہ پر صنفی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب دو جوڑوں نے وزارتِ داخلہ پر صنفی امتیاز کا مقدمہ دائر کیاتصویر: imago stock&people

جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت نے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مرد بھی اپنی بیوی کا خاندانی نام اختیار کر سکتے ہیں، جبکہ اس پر پابندی لگانے والا پرانا قانون غیر آئینی ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب دو جوڑوں نے وزارتِ داخلہ پر صنفی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ ایک جوڑا دونوں کے خاندانی ناموں کو ساتھ جوڑنا چاہتا تھا، جبکہ دوسرے جوڑے میں شوہر بیوی کا خاندانی نام لینا چاہتا تھا۔

جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت نے مردوں کے لیے بیویوں کا خاندانی نام اختیار کرنے پر پابندی لگانے والا پرانا قانون غیر آئینی قرار دیا ہےتصویر: fikmik/YAY Images/IMAGO

جسٹس لوئنا تھیرون نے کہا کہ موجودہ قانون صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرتا ہے اور یہ ایک ''نوآبادیاتی ورثہ‘‘ ہے، جسے سفید فام اقلیت کی حکومت کے دورِ نسل پرستی (اپارتھائیڈ) میں متعارف کرایا گیا تھا۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو سال کے اندر اندر اس قانون میں ترمیم کرے۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ بہت سی افریقی ثقافتوں میں خواتین شادی کے بعد بھی اپنا پیدائشی نام برقرار رکھتی ہیں اور بچوں کو اکثر ماں کے قبیلے کا نام دیا جاتا تھا۔ مگر یورپی نوآبادیات اور مسیحی مشنریوں کے آنے کے بعد مغربی روایت مسلط ہوئی جس میں عورتیں شوہر کا خاندانی نام اپناتی تھیں۔

فیصلے پر سوشل میڈیا پر شدید بحث چھڑ گئی۔ کچھ نے اسے برابری کی جانب مثبت قدم قرار دیا جبکہ زیادہ تر مرد صارفین نے کہا کہ یہ روایت اور ثقافت کے خلاف ہے۔ ایک خاتون نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''یہ فیصلہ لازمی نہیں، صرف آپشن ہے۔ مرد کیوں گھبرا رہے ہیں؟ ذرا پرسکون ہو جائیں!‘‘

ادارت: عاطف توقیر

مردانہ کمزوری شوہر میں لیکن اولاد نہ ہونے طعنے بیوی کو کیوں؟

04:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں