1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جنوبی افریقہ نے اسرائیل سے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا

7 نومبر 2023

جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے رد عمل میں وہ تل ابیب سے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔ اس نے کہا کہ 'ہمیں فلسطینی علاقوں میں بچوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل پر انتہائی تشویش' ہے۔

جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نالیدی پانڈور
جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہمیں فلسطینی علاقوں میں بچوں اور معصوم شہریوں کے قتل عام پر انتہائی تشویش ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ردعمل کی نوعیت ایک اجتماعی سزا کی طرح بن چکی ہے'تصویر: Lev Radin/Pacific Press Agency/imago images

جنوبی افریقہ کی حکومت ایک طویل عرصے سےفلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرتی رہی ہے اور پیر کے روز اس نے اسرائیل کی سخت مذمت کی۔

'اب بہت ہو چکا، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے،‘ اقوام متحدہ

 جنوبی افریقہ نے کہا کہ وہ توار کی رات کو غزہ پر اسرائیل کے شدید فضائی حملوں کے رد عمل میں تل ابیب سے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔ ایک ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے شدید بمباری تھی، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔

محاصرہ شدہ غزہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، اسرائیلی فوج

جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نالیدی پانڈور نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ جنوبی افریقہ اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ''ہمیں فلسطینی علاقوں میں بچوں اور معصوم شہریوں کے قتل عام پر انتہائی تشویش ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ردعمل کی نوعیت ایک اجتماعی سزا کی طرح بن چکی ہے۔''

کیا یمن کے حوثی مشرق وسطی کے لیے ایک نیا خطرہ ہو سکتے ہیں؟

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان کا ملک، ''فلسطینی سرزمین میں بچوں اور معصوم شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں پر انتہائی فکر مند ہے۔''

حماس کا عسکری ونگ القسام بریگیڈز کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا، ''ہم نے محسوس کیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ ہم (دشمنی کے) جامع خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کی تشویش کا اظہار کریں۔''

ایمبولینسوں پر اسرائیلی حملے سے ’خوفزدہ‘ ہوں، اقوام متحدہ کے سربراہ

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

غزہ پر حملے: بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے

 تاہم غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیلی بمباری میں جو دس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں اس میں بیشتر عام شہری ہیں، جس میں چار ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

کیا غزہ جنگ تیل کے بحران کا سبب بن سکتی ہے؟

02:23

This browser does not support the video element.

اسرائیل کا یہ بھی الزام ہے کہ غزہ کی پٹی پر کنٹرول کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنگجو عوام کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1,400 سے زیادہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور 230 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنایا۔

جنوبی افریقہ کی کابینہ نے بھی اسرائیلی سفیر کی مذمت کی

جنوبی افریقہ کی حکومت طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ تنازعے میں فلسطینیوں کی حمایت کرتی رہی ہے۔ حکمراں جماعت 'افریقن نیشنل کانگریس'  اکثر فلسطینی کاز کو نسل پرستی کے خلاف اپنی جدوجہد سے جوڑتی ہے۔

وزیر خارجہ پانڈور نے کہا کہ سفارت کاروں کی واپسی ''معمول کی مشق'' ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفیر واپس آ کر حکومت کو ''مکمل بریفنگ'' دیں گے۔ پانڈور کا کہنا تھا کہ اس کے بعد حکومت فیصلہ کرے گی کہ آیا اس سلسلے میں کوئی مدد کی جا سکتی ہے یا پھر ''حقیقت میں تعلقات کا سلسلہ برقرار رہنے کے قابل ہے یا نہیں۔''

جنوبی افریقہ کی کابینہ نے اسرائیلی سفیر ایلیو بیلوٹسرکوسکی پر جنوبی افریقہ کی حکومت کے ارکان سمیت، جنہوں نے اسرائیل کی حکومت پر تنقید کی تھی، جنوبی افریقیوں کے بارے میں تضحیک آمیز تبصرے کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

کابینہ کی جانب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،''مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں اور ملک کے رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز بیانات سفیر بیلوسرکووسکی کی پوزیشن کو زیادہ سے زیادہ ناقابل برداشت بناتے جا رہے ہیں۔''

جنوبی افریقہ پہلا ملک نہیں ہے جس نے غزہ میں فوجی آپریشن کے خلاف احتجاج میں اسرائیل سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلایا ہو۔ چاڈ، چلی اور کولمبیا ان ممالک میں شامل ہیں جو پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔

اسرائیل کا رد عمل

اسرائیلی وزیر خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جنوبی افریقہ کا اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ ''حماس دہشت گرد تنظیم کی فتح اور سات اکتوبر کے حملے کے لیے اسے ایک انعام ہے۔''

انہوں نے لکھا، ''اسرائیل توقع کرتا ہے کہ جنوبی افریقہ حماس کی مذمت کرے گا، جو کہ داعش سے بھی بدتر ہے اور ایک خوفناک دہشت گرد تنظیم کے حملے کے خلاف اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کا احترام کرے گا، جس نے اسرائیل کی ریاست کی تباہی کا مطالبہ اپنے جھنڈے پر کندہ کر رکھا ہے۔''

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

02:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں